کراچی:
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعتارف کیا ہے کہ پینے کا پانی شہر قائد کے باسیوں کو ملنا چاہیے، جو کہ بدقسمتی سے صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج سرمایہ کاری کاگیٹ وے ہے، جب تک ہم اپنی مارکیٹ کو کیش نہیں کریں گےتب تک بہتری نہیں آسکتی۔ میراادارہ اوراسٹاک ایکسچینج ایک دوسرےکی مدد کرکےشہرکی بہتری کے لیے کام کرسکتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےہاں ابھی تک ایک خیال ہے کہ یہاں سٹہ ہوتا ہے، اسے اب تبدیل ہونا چاہیے۔ نوجوانوں کواسٹاک ایکسچینج میں کامیاب افراد کی کہانیاں سنا کریہاں کام کرنے کے لیے راغب کیا جا سکتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ بےنظیرکی حکومت میں یہ ڈکلیئر کیا گیا تھا کہ ایک حصہ اسٹاک کی پارکنگ کی جگہ ہو، میرایہ پلان ہےکہ یہاں پارکنگ پلازہ بنایا جائے، جہاں پارکنگ سمیت کافی شاپس اور دیگر سہولیات ہوں اور میں نے اس کے لیے بجٹ میں رقم کی منظوری کروا دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریلوےگراؤنڈ میں اب پارکنگ کی سہولت مل گئی ہے، تاہم اسٹرکچربنانےکی اجازت نہیں ملی۔ کراچی میں کےایم سی میونسپل ٹیکس 20کروڑ روپےجمع ہوتا تھا۔ جس کمپنی کےذریعےیہ پیسہ جمع ہوتا تھا وہ اس میں سےکچھ پیسے کاٹ لیتی تھی۔ ماضی میں یہ ٹیکس 500اور5ہزارتھا، لیکن ہم نےاسےکم سےکم 20اورزیادہ سےزیادہ 300روپےکردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جوبجلی کےبلوں کےذریعےرقم جمع کی جارہی ہے، اب ہماری انکم آنی شروع ہوچکی ہےاب ہم پلان کررہےہیں کہ شہر کے لیے کام کریں۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کچرے سے بہت کچھ بنایا جا سکتا ہے۔ بارشوں کےحوالےسےہم نےتیاری کرلی ہے، نالوں کی صفائی کا کام جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے۔ 3 ماہ تک یہ کام کنٹریکٹ کےذریعےہوتا ہے۔ آج ممکنہ طورپربارش کا اسپیل ہونےکا امکان ہے، اس سلسلے میں مشینیں کام کررہی ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ پلاسٹک بیگزکےاستعمال کوترک کرنے کے لیے ہم تھیلیاں بنانےوالی کمپنیوں کوموقع دےرہےہیں۔ انہوں نےیقین دہانی کرائی ہےکہ ڈی کمپوزہونےوالےپلاسٹک بیگز کی تیاری پرکام کررہےہیں۔ اسی طرح پانی کی ری سائیکلنگ کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔ ہماراٹارگٹ یہ ہےکہ پہلےسیوریج کےپانی سے گٹرباغیچہ کوٹریٹ کریں، پھروہ پانی سائٹ ایریا اورانڈسٹریل زون کوفراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پینےکا پانی شہریوں کوملنا چاہیے، مگر بدقسمتی سے وہ صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔