اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔
امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق 2 اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف جنگ اور جوہری پروگرام کو ختم کرنے میں اسرائیل کے ساتھ شامل ہو جائے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔
امریکی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ ایک اسرائیلی عہدے دار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں ضرورت پڑنے پر ایران کے خلاف کارروائی میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے اس کی تردید کی ہے۔
ایک دوسرے امریکی اہل کار نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے لیکن فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غور نہیں کر رہی۔
واضح رہے کہ ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ رات ایران پر حملے سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امریکا سے ایران پر مہم جوئی میں شامل ہونے کی درخواست کی جو امریکا نے مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح حمایت حاصل ہے۔
ویڈیو خطاب میں نیتن یاہو نے ایران پر فضائی حملوں کی دھمکی دی اور کہا کہ ایرانی رہنما اپنا بیگ پیک کر رہے ہیں۔