برطانوی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے میں برطانیہ نے کوئی فوجی مدد فراہم نہیں کی اور نہ ہی ایرانی جوابی ڈرون حملوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا کیا۔
وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو سے جمعہ کو ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی دفاع کا حق حاصل ہے لیکن صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سفارتی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق اسٹارمر نے ایران کے جوہری پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا مگر ساتھ ہی خطے کے استحکام کیلئے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا، وزیراعظم کے ترجمان نے تصدیق کی کہ برطانیہ نے اسرائیل کے حملوں میں کوئی شرکت نہیں کی اور برطانوی فضائیہ (RAF) نے بھی ایران کے جوابی ڈرون حملوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اپریل 2024 میں برطانیہ نے اسرائیل کے دفاع میں ایرانی ڈرون مار گرائے تھے اور اکتوبر 2024 میں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل حملے کے دوران بھی محدود تعاون کیا تھا۔
دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیلی حملے سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’یک طرفہ اقدام‘ قرار دیا اور ایران کو امریکی مفادات کو نشانہ نہ بنانے کی وارننگ دی ہے۔
برطانیہ کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں حالیہ سختی آئی ہے۔ لندن نے غزہ پر امدادی پابندی کی مذمت کی ہے اور اسرائیلی حکومت کے دو وزراء پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
اسٹارمر نے عندیہ دیا ہے کہ اگر غزہ کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں اسٹارمر نے نیٹو کا دفاعی بجٹ 2.5 فیصد سے بڑھا کر 3.5 فیصد کرنے کی حمایت کی، مگر کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔