سربراہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) رافیل گروسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایرانی ایٹمی تنصیبات سے تابکاری کا ثبوت نہیں ملا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ تو ہوا ہے لیکن وہاں سے تابکاری کا اب تک ثبوت نہں ملا ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ ایران کا دورہ کرنے کو تیار ہیں تا کہ نطنز پر اسرائیلی حملے کے بعد کی صورت حال کا خود جائزہ لے سکیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ایران میں اصفہان اور فردو کی ایٹمی تنصیبات تاحال محفوظ ہیں تاہم نطنز کو نشانہ بنایا گیا ہے، ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ تشویش ناک ہے۔
رافیل گروسی نے مزید کہا کہ ایٹمی تنصیبات کو کبھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے، ایٹمی تنصیبات پر حملہ یو این چارٹر اور عالمی قانون کے خلاف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام کے مطابق نطنز کی تنصیبات پر حملہ ہوا، ایران کے ایٹمی تحفظ کے ذمے دار حکام کے ساتھ رابطہ ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ادارے کا یہ مؤقف رہا ہے کہ حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں مگر ایٹمی تنصیبات کو کبھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیوں کہ اس سے انسانوں اور ماحول دونوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایرانی ٹی وی کے مطابق حملے کے بعد نطنز میں ہونے والے سروے کے مطابق وہاں ایٹمی یا کیمیائی تاب کاری نہیں دیکھی گئی، نطنز پر حملے میں کسی اہل کار کے زخمی یا جاں بحق ہونے کی بھی اطلاع نہیں۔