44 C
Lahore
Friday, June 13, 2025
ہومخاص رپورٹسائنسدان سورج کے قطبین کی تصاویر حاصل کرنے میں کامیاب

سائنسدان سورج کے قطبین کی تصاویر حاصل کرنے میں کامیاب


فوٹو بشکریہ رائٹرز

روبوٹک سولر آربیٹر اسپیس کرافٹ نے سورج کے قطبین کی تصاویر حاصل کرلی ہیں۔

یورپین اسپیس ایجنسی نے روبوٹک سولر آربیٹر اسپیس کرافٹ کی مدد سے حاصل کی گئی سورج کے جنوبی قطب کی 3 تصاویر جاری کر دی ہیں جبکہ  سورج کے شمالی قطب کی تصاویر اب بھی اسپیس کرافٹ کے ذریعے زمین پر منتقل کی جا رہی ہیں۔

ان تصاویر میں سورج کے جنوبی قطب کو تقریباً 40 ملین میل کے فاصلے سے دیکھا جاسکتا ہے، یہ تصاویر اس وقت حاصل کی گئی ہیں جب سورج  کی سرگرمی عروج پر تھی۔

روبوٹک سولر آربیٹر اسپیس کرافٹ کے ذریعے اب تک حاصل کی گئی سورج کے تمام تصاویر اکلیپٹک پلین (ecliptic plane) سے حاصل کی گئی تھیں لیکن رواں فروری میں اس اسپیس کرافٹ نے سیارہ زہرہ کے گرد سلنگ شاٹ فلائی بائے( slingshot flyby) کی مدد سے اکلیپٹک پلین (ecliptic plane) سے باہر نکل کر خط استوا سے 17 ڈگری پر سورج کا نظارہ کیا اور مستقبل کے سلنگ شاٹ فلائی بائیز (slingshot flybys) 30 ڈگری سے بھی زیادہ بہتر منظر فراہم کریں گے۔

اس حوالے سے اسپیس کرافٹ کے پولاری میٹرک اینڈ ہیلیوسیزمک امیجر انسٹرومینٹ کی سائنسی ٹیم کے سربراہ اور جرمنی میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار سولر سسٹم ریسرچ کے شمسی طبیعیات دان سمیع سولنکی نے کہا کہ سورج کی بہترین تصاویر ابھی آنا باقی ہے ابھی تک تو ہم نے سورج پر صرف سرسری سی ایک نظر ڈالی ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے تعاون سے تیار کردہ سولر آربیٹر کو 2020ء میں فلوریڈا سے لانچ کیا تھا۔

سولر آربیٹر سورج کے مقناطیسی میدان، اس کی سرگرمی کا چکر، شمسی ہوا اور سورج کی بیرونی ماحولیاتی تہہ سے خارج ہونے والے چارج شدہ ذرات کے ایک بےلگام تیز رفتار بہاؤ سمیت کئی مظاہر کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔

اس بارے میں یونیورسٹی کالج لندن کی مولارڈ اسپیس سائنس لیبارٹری کے شمسی طبیعیات دان ہامش ریڈ کا کہنا ہے کہ ہم پورے یقین کے ساتھ یہ نہیں بتا سکتے کہ سولر آربیٹر کے ذریعے ہمیں سورج کے بارے میں کیسی معلومات مل سکیں گی لیکن امکان ہے کہ ہم ایسی چیزیں دیکھیں گے جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ مستقبل میں سولر آربیٹر جو ڈیٹا حاصل کرتا ہے وہ ماڈلرز کو شمسی سرگرمی کے بارے پیشگوئی کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ 

ہامش ریڈ نے مزید کہا کہ سورج کی سرگرمی کے بارے میں جاننا زمین پر ہمارے لیے اہم ہے کیونکہ سورج کی سرگرمی بڑے پیمانے پر شمسی شعلے  اخراج کرنے کا سبب بنتی ہے جس کے نتیجے میں ریڈیو کمیونیکیشن بلیک آؤٹ اور ہمارے پاور گرڈ کو غیر مستحکم ہو سکتے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات