32 C
Lahore
Friday, June 13, 2025
ہومغزہ لہو لہوزیتونی کچھوؤں نے کراچی سمیت پاکستانی ساحلوں سے منہ موڑ لیا

زیتونی کچھوؤں نے کراچی سمیت پاکستانی ساحلوں سے منہ موڑ لیا



کراچی:

اڑی باڈا (ہسپانوی زبان کا لفظ،معنی آمد) ساحل سمندرکی ورطہ حیرت ڈال دینے والی سرگرمی جس کے دوران زیتونی (اولیوریڈلی) نسل کی مادہ کچھوے بیک وقت سیکڑوں کی تعداد میں ہزاروں کے قریب انڈے دینے کیلیے بحرِہند، بحرالکاہل اوربحراوقیانوس کارخ کرتے ہیں۔

ماہرین اڑی باڈا کے نظارے کوقدرت کا ایک عجوبہ قراردیتے ہیں، بدقسمتی سے گرین ٹرٹل کے علاوہ ملنے والی کچھوؤں کی دوسری نسل(زیتونی کچھوؤں) نے کراچی سمیت پاکستان کے ساحلوں سے منہ موڑلیا۔

2001 کے بعد پاکستان میں کسی بھی اولیوریڈلی کا گھونسلہ نہیں ملا، پاکستان کے سمندروں میں اولیو ریڈلے (زیتونی) کچھوے کے ناپید ہونے کے درپردہ کلائمٹ چینج ہوسکتا ہے۔ 

تیکنیکی مشیرڈبیلوڈبیلو ایف معظم خان نے کہا کہ کراچی کے ساحل کے قریب ہونے والے تسمان اسپرٹ کا واقعہ اولیوریڈلے کی معدومیت کی اہم وجہ ہے۔

ڈاکٹربابرحسین،آئی یو سی این (پاکستان ) دنیا بھرمیں سمندری کچھوؤں کی7 اقسام پائی جاتی ہیں،ان میں سے 5 اقسام کے کچھوے سن 1970 تک پاکستان کے ساحلوں کا رخ کرتے تھے اورافزائش نسل کے لیے بھی ان کی ہرسال تواترسے آمد ہوتی تھی،تاہم بعد کے آنیوالے برسوں میں یہ المیہ رہا کہ ابتدا میں صرف 2 ہی اقسام کے کچھوے پاکستان میں ملنے لگے جس میں ایک گرین ٹرٹل نسل جبکہ دوسری نسل زیتونی کچھوؤں کی تھی۔

اولیو ریڈلے کچھوا دنیا کے سب سے چھوٹے اورسب سے زیادہ تعداد میں پائے جانے والے سمندری کچھوؤں میں شمارہوتا ہے،اس کا نام اس کی زیتون جیسے سبزرنگت کی وجہ سے دیا گیا ہے،یہ کچھوے گرم پانی والے سمندری علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔

نامعلوم وجوہ کی بنا پرزیتونی کچھوؤں نے پاکستانی ساحلوں کوخیرباد کہہ دیا،اب پاکستان میں پائی جانے والی واحد نسل گرین ٹرٹلز(سبزکچھوؤں ) کی رہ گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق لاایسکوبیلامیکسیکوایک اندازے کے مطابق ساڑھے چارلاکھ گھونسلے بنانے والی مادہ کچھوؤں کی میزبانی کرتا ہے، کوسٹاریکا،نانسیٹا اوراوسٹناول چھ لاکھ مادہ کچھوؤں کوافزائش نسل کے لیے خوش آمدید کہتاہے۔

اڑی باڈا کے لیے بھارت کے اڑیسہ کے قریب گوہیرماٹھااوراڑیسہ کے قرب میں ہی ایک دوسرامقام روشی کول بھی مشہورہے،اڑی باڈا کا سمندری سرگرمی سال میں ایک یا دو بار مخصوص ساحلی مقامات پر ہوتا ہے اورکئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات