بھارتی شہر حیدرآباد میں ایئر انڈیا کا مسافر بردار طیارہ اُڑان بھرنے کے محض ایک منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسافر طیارے میں 242 مسافر اور عملے کے ارکان موجود تھے جب کہ طیارہ ایک ہاسٹل پر گرا تھا جہاں بڑی تباہی ہوئی۔
طیارہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ کسی کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی تھیں۔ آگ کے بلند شعلے آسمان کو چھو رہے تھے اور پاسٹل کی عمارت بری طرح جل گئی۔
ریسکیو ٹیموں نے امدادی کاموں کا آغاز کیا تو طیارے کے ملبے سے جلی ہوئی ناقابل شناخت لاشیں ملیں۔ ہلاکتوں کی تعداد 240 سے زائد بتائی جا رہی ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں ہاسٹل کے طلبا بھی شامل ہیں جب کہ طیارے کے تمام مسافر جس میں سابق وزیراعلیٰ، 61 غیر ملکی باشندے اور 169 بھارتی ہیں جن میں 2 شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔
تاہم اب یہ اطلاع آ رہی ہے 242 مسافروں میں سے ایک 40 سالہ مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہا جس کی شناخت وشواش کمار رمیش کے نام سے ہوئی۔
رمیش بھارتی نژاد برطانوی شہری ہے جو اپنے اہل خانہ سے ملنے بھارت آیا تھا اور واپس برطانیہ جا رہا تھا۔
وشواش کمار نے ہندوستان ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سالوں سے لندن میں مقیم ہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ بھارت آئے تھے جو اسی طیارے میں سوار تھے۔
رمیش نے بتایا کہ ٹیک آف کے تیس سیکنڈ بعد ایک زور دار دھماکا ہوا اور پھر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ سب کچھ بہت تیزی سے ہوا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مجھے سینے، آنکھوں اور پیروں پر چوٹیں آئیں لیکن وہ ہوش میں تھے اور مکمل طور پر بات چیت کے قابل تھے۔
زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے مزید کہا کہ جب میں اٹھا تو میرے ارد گرد لاشیں پڑی تھیں۔ میں ڈر گیا۔ میں فوراً اٹھا اور بھاگا۔ طیارے کے پرخچے ہر طرف بکھرے ہوئے تھے۔ کسی نے مجھے پکڑا، ایمبولینس میں ڈالا اور اسپتال پہنچایا۔
دوسری جانب اس حادثے کے بعد احمد آباد پولیس کمشنر گیانندرا سنگھ ملک نے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کو بتایا تھا کہ بظاہر حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا۔ تاہم وشواش کمار کے زندہ بچنے کی خبر سامنے آنے کے بعد صورتحال میں نیا موڑ آ گیا ہے۔
رمیش کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اسے کچھ دیر کے لیے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں بھی رکھا گیا۔
ریسکیو ٹیم نے ایک مسافر کے زندہ بچ جانے کو ایک معجزہ قرار دیا۔
زندہ بچ جانے والے واحد مسافر رمیش کے اہل خانہ کو خبر ملی تو وہ فرط جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ اسپتال میں جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ زندہ بچ جانے والا مسافر پچھلی سیٹوں پر بیٹھا تھا اور جب طیارہ ہاسٹل کی چھت پر گرا تو جہاں مسافر بیٹھا وہ حصہ جلنے سے رہ گیا۔