کابل: افغانستان میں طالبان رہنماؤں نے جنگ کے بعد اپنی جدوجہد کی کہانیاں لکھنا شروع کر دی ہیں، جن میں انہوں نے مغربی افواج کے خلاف 20 سالہ جنگ کو اپنی نظر سے بیان کیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان اور کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے “15 منٹ” کے نام سے ایک 600 صفحات پر مشتمل کتاب لکھی ہے، جس میں انہوں نے امریکی ڈرون حملے، اپنی زندگی کی ہولناک یادیں اور طالبان میں شمولیت کی وجوہات بیان کی ہیں۔
خالد زدران، جو کبھی حقانی نیٹ ورک کے سرگرم رکن تھے، اب حکومت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “مغربی مصنفین نے ہمارے خلاف جو کچھ لکھا وہ حقیقت سے بہت دور ہے۔ ہم نے آزادی کی جنگ لڑی۔”
اسی طرح، طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مہاجر فراهی نے “یادیں جہاد کی: قبضے کے 20 سال” کے عنوان سے اپنی کتاب لکھی ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے افغانستان کو بمباری سے تباہ کیا، قوموں کے درمیان نفرتیں پھیلائیں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کیا۔
دونوں کتابوں میں طالبان حملوں میں مارے جانے والے ہزاروں عام شہریوں کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے۔ تاہم مہاجر فراهی کا کہنا ہے کہ طالبان ہمیشہ عام شہریوں کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔