ملک بھر میں تاجروں کی اکثریت نے بجٹ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔کراچی چیمبر آف کامرس میں بی ایم جی گروپ کے سربراہ زبیر موتی والا نے کہا کہ بجٹ کیموفلاج ہے ، بجٹ کے ذریعے ایف بی آر کو مزید سختی کرنے کا اختیار دیدیا گیا ، وفاقی حکومت کوئی معاشی منصوبہ نہیں دے سکی کہ کس طرح معاشی نمو بڑھے گی،بجلی مہنگی کرکے ایکسپورٹ نہیں بڑھائی جاسکتی۔
صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کی ترقی اور ایکسپورٹ کے لیے کچھ نہیں کہا گیا۔
سابق صدر انجم نثار نے کہا کہ بجٹ میں روزگار بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہں کیے گئے ۔آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق زراعت کے لیے کوئی ریلیف پیکج نہیں دیا گیا۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری طبقے کے لیے غیر مؤثر اور غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔
عاطف اکرام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ میں 2500 ارب روپے کا اضافہ غیر حقیقت پسندانہ ہے، پراپرٹی ٹرانسفر پر ڈیوٹی کا خاتمہ معیشت کے لیے اچھا شگون ہے۔ سینئر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس سے ان کی قیمتیں بڑھ جائیں گی ثاقب فیاض نے سیونگ انکم پر ٹیکس میں اضافے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔
دوسری جانب صدر راولپنڈی چیمبر آف کامرس عثمان شوکت گروپ لیڈر سہیل الطاف ماہر معیشت ڈاکٹر وقار اور دیگر نے کہا کہ بجٹ توقعات سے یہ نیچے رہا ہے۔ ایکسپورٹ پر مبنی اقدامات ، کاروباری لاگت، انرجی کی قیمت اور ٹیکسوں میں کمی کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے یکم جولائی سے 7بنیادی معلومات پر مبنی سادہ فارمیٹ رٹرن کے اجراء کا فیصلہ قابل ستائش ہے ،450ارب روپے کے نئے ٹیکس اور 2 ہزار ارب روپے کے اضافی ریونیو کے حصول کیلئے بڑے پیمانے پر ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز پر تشویش ہے۔
صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت تھا۔ تاہم بجٹ میں مزید اضافہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے ای کامرس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ بھی درست قرار دیا۔
سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ بجٹ میں گروتھ کے لیے سٹریٹجی نظر نہیں آئی۔ نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے کہا کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر تشکیل دی گئی پالیسیاں فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتیں۔
دوسری جانب سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر فضل مقیم نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں جو چھوٹے تاجروں پر بجٹ میں ٹیکس لاگو کیا گیا ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔