36 C
Lahore
Thursday, June 12, 2025
ہومتجارتی خبریںوفاقی بجٹ 26-2025ء اب سے کچھ دیر بعد قومی اسمبلی میں پیش...

وفاقی بجٹ 26-2025ء اب سے کچھ دیر بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


وفاقی بجٹ 26-2025ء اب سے کچھ دیر بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 2 میں ہوا، جس میں وفاقی کابینہ نے وفاقی بجٹ کی منظوری دی۔

ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے اور پینشنرز کی پینشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔

بجٹ دستاویز سخت سیکیورٹی میں پہنچائی گئیں

بجٹ دستاویز پارلیمنٹ ہاؤس میں پہنچا دی گئیں، بجٹ دستاویز کو پولیس کی سخت سیکیورٹی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں پہنچایا گیا۔

کیا مہنگا، کیا سستا ہو گا؟ بجٹ دستاویز سامنے آ گئیں

کیا مہنگا ہو گا کیا سستا؟ کونسا نیا ٹیکس لگے گا؟ کن شعبوں سے استثنیٰ ختم کیا جائے گا، اس حوالے سے وفاقی بجٹ 26-2025ء کی دستاویز منظرِ عام پر آ گئی۔

اگلے مالی سال کےلیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

’جیو نیوز‘ نے بجٹ دستاویز حاصل کر لی، جس کے مطابق تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہوں گے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور تمام سیلری سلیب پر 2.5 فیصد ٹیکس کم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز جبکہ پینشن میں بھی 10 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر ایک سو روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز اور پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر ڈھائی روپے کاربن لیوی لگانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز پر نئے ٹیکس اقدامات متوقع ہیں جبکہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کےلیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق صوبوں اور اسپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز اور صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے۔

انضمام شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کو 21 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے۔

دستاویز کے مطابق نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے جبکہ وزارتِ داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارتِ اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے۔

تنخواہوں میں حالات کے مطابق اضافہ ہو گا: اسحاق ڈار

اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں حالات کے مطابق اضافہ ہو گا، ٹیکس میں ریلیف ملے گا۔

بجٹ بہترین ہو گا: عطاء تارڑ

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ بہترین ہو گا، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہمیشہ ریلیف دینے کی بات کی ہے، اپوزیشن نے بھارتی جارحیت کے دوران اچھا کردار ادا کیا، ان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس دیکھ کر بہت افسوس ہوا، ان کے پاس معاشی اعداد و شمار نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تنقید کے لیے کوئی بات نہیں ہے، وہ طرح طرح کے حیلے بہانے ڈھونڈ رہی ہے، اپوزیشن کو چاہیے تھا کہ وہ بجٹ سے متعلق تیاری کر لیتے۔

عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم ڈیفالٹ کے دھانے سے اٹھ کر معاشی استحکام کی طرف آئے ہیں، اپوزیشن کے لوگ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی شرطیں لگاتے تھے، پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی اور مجموعی ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔

بجٹ سے قبل سرکاری ملازمین سیکریٹریٹ کے سامنے جمع

سرکاری ملازمین بجٹ پیش کیے جانے سے قبل سیکریٹریٹ کے سامنے جمع ہو گئے اس موقع پر مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومتی سب کمیٹی اور آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس تحریری معاہدے پر عمل کیا جائے، ایڈہاک ریلیف الاؤنسز بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے پے اسکیل ریوائز کیا جائے۔

آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے مطالبہ کیا کہ مزدور کی کم از کم اجرت 50 ہزار روپے کی جائے، وفاقی سرکاری ملازمین کی پینشن اور تنخواہوں میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کیا جائے، وفاقی سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں تفریق ختم کی جائے، صوبائی طرز پر تمام وفاقی ملازمین کی اپ گریڈیشن بمعہ مراعات کی جائے۔

ملازمین نے مطالبہ کیا کہ لِیو انکیشمنٹ اور وفاقی ملازمین کی پینشن اصلاحات واپس لی جائیں، پنشن اصلاحات کو فی الفور واپس لیا جائے، مطالبات منظور ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے یومِِ تشکر منائیں گے۔

سینیٹر علی ظفر نے کیا کہا؟

رہنما تحریکٍ انصاف سینیٹر علی ظفر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہے، اس اہم ترین میٹنگ میں فیصلہ ہو گا، ہمیں بانیٔ پی ٹی آئی کی ہدایات مل چکی ہیں، ہم ان کی ہدایات کے مطابق فیصلہ کریں گے، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا، چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان،سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز، زرتاج گل اور جنید اکبر شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں احتجاج کی حکمتِ عملی طے کی گئی۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات