امریکہ اور چین کے اعلیٰ حکام نے لندن میں ملاقات کی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
ان مذاکرات کا مقصد ایسی تجارتی جنگ کو روکنا ہے جو عالمی سپلائی چین کو شدید متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر نایاب معدنیات (Rare Earths) کے شعبے میں۔
یہ مذاکرات لندن کے تاریخی “لینکاسٹر ہاؤس” میں جاری ہیں اور توقع ہے کہ یہ دو روز تک چلیں گے۔ یہ ملاقات اس ابتدائی معاہدے کی توسیع ہے جو گزشتہ ماہ جنیوا میں ہوا تھا، لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چین اپنی وعدہ کردہ برآمدات، خاص طور پر نایاب معدنیات، پر عمل نہیں کر رہا۔
وائٹ ہاؤس کے مشیر کیون ہیسٹ نے کہا کہ امریکہ کو چین سے “ہاتھ ملانے کی یقین دہانی” چاہیے تاکہ واضح ہو کہ چین سنجیدہ ہے اور فوری طور پر برآمدات دوبارہ شروع کرے گا۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کی سربراہی میں چینی وفد بھی مذاکرات میں شریک ہے، جبکہ امریکی وفد میں ٹریژری سیکریٹری، کامرس سیکریٹری اور تجارتی نمائندے شامل ہیں۔
یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب دونوں معیشتیں دباؤ کا شکار ہیں۔ چین کی امریکہ کو برآمدات میں 34.5 فیصد کمی آئی ہے جبکہ امریکہ میں افراطِ زر کے خدشات اور معاشی سست روی نمایاں ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان حالیہ فون کال، جس میں دونوں رہنماؤں نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا، نے ان مذاکرات کی راہ ہموار کی۔
چین کی جانب سے اپریل میں نایاب معدنیات کی برآمدات معطل کرنے کے فیصلے نے دنیا بھر میں آٹو موبائل، سیمی کنڈکٹرز، ایوی ایشن اور ڈیفنس انڈسٹریز کو شدید جھٹکا دیا تھا۔
کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ وقتی طور پر تجارتی جنگ رک سکتی ہے، لیکن امریکہ اور چین کے درمیان مکمل مفاہمت فی الحال ممکن نظر نہیں آتی۔