مودی حکومت کی جانب سے ایک اور متنازع قدم اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت بھارتی فوج کی مسلمان خاتون آفیسر کرنل صوفیہ قریشی کے اہل خانہ کو زبردستی وزیر اعظم نریندر مودی کے روڈ شو میں شرکت پر مجبور کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، کرنل صوفیہ کی بہن نے انکشاف کیا ہے کہ ’’مقامی کلیکٹر آفس سے فون کر کے اہلِ خانہ کو باضابطہ بلایا گیا اور انہیں پھول برسانے پر مجبور کیا گیا۔‘‘
یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب مودی سرکار پہلے ہی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف مذہبی تعصب کی بنیاد پر الزامات لگانے کے باعث تنقید کی زد میں ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کی جانب سے اس سے قبل کرنل صوفیہ کو اُن کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا اور ان پر ملک دشمن عناصر سے تعلق کے بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے، حالانکہ وہ ایک تجربہ کار اور باوقار فوجی افسر ہیں جن کی پیشہ ورانہ خدمات مسلمہ ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کرنل صوفیہ کے خاندان کو ایک سیاسی شو میں ’’نمائش‘‘ کے طور پر پیش کرنا نہ صرف بے حس عمل ہے بلکہ یہ بی جے پی کے ہندوتوا نظریے اور اقلیت مخالف پالیسیوں کو بھی واضح کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’اخلاقی پستی کی انتہا‘‘ قرار دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بند کرے۔
معاملے نے سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں صارفین کرنل صوفیہ کے ساتھ ہونے والے اس رویے کو بی جے پی کے دوہرے معیار کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔