قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل اور سابق کپتان بابر اعظم کے والد اعظم صدیق میں سخت لفظوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
کامران اکمل اور بابر اعظم کے والد کا آمنا سامنا اس وقت ہوا کہ جب ایک نجی ٹی وی چینل کی پوڈکاسٹ میں کامران اکمل نے بابر اعظم اور محمد رضوان سے متعلق ایک بیان دیا۔
کامران اکمل کا پوڈ کاسٹ کے دوران بابر اعظم اور محمد رضوان سے متعلق کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کو ٹی 20 اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ بالکل صحیح ہے، بابر اور رضوان طویل فارمیٹ کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔
کامران اکمل نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خیال میں ان دونوں کھلاڑیوں کو اب صرف ٹیسٹ میچز کےلیے ہی رکھا جانا چاہیے، انہیں ون ڈے سے بھی علیحدہ کر دینا چاہیے، ہو سکتا ہے مزید چھ ماہ بعد انہیں صرف ٹیسٹ کرکٹر ہی سمجھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دنوں پاکستان شاید ہی ٹیسٹ میچ کھیلتا ہے، کوئی بھی ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں بات نہیں کر رہا لیکن اگر کوئی حقیقی کھلاڑی بنتا ہے تو وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ہی منجھا ہوا کھلاڑی بنتا ہے۔
کامران اکمل کے اس بیان پر بابر اعظم کے والد اعظم صدیق نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔
انہوں نے کامران اور بابر کی ایک ماضی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بچہ (بابر) آپ کی کپتانی میں کبھی نہیں کھیلا ہے لیکن آپ نے اس کی کپتانی میں میچز کھیلے اور صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں جبکہ اس دن اس (بابر) نے سنچری اسکور کی، کامیاب لوگوں کی پیٹھ پیچھے باتیں کرنا ناکام ہونے والوں کی مجبوری ہے۔
بابر اعظم کے والد اعظم صدیق اسی پوسٹ میں ایک ترکیے کی کہاوت کا حوالہ بھی دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تُرک زبان میں ایک کہاوت ہے کہ ’اگر کوئی کہے کہ وہ آپ کا بھائی ہے تو اسے یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ ہابیل کی طرح ہے یا قابیل۔‘
اب کامران اکمل نے اعظم صدیق کی اس پوسٹ کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے انہیں اپنی حدود میں رہنے کا مشورہ دیا۔
کامران اکمل نے اسٹوری کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ’اللّٰہ آپ کو مزید عزت اور کامیابی سے نوازے، ہر بار خاموش رہنا بہتر آپشن نہیں ہوتا ہے، خاص طور پر جب جھوٹی کہانیاں گھڑی جا رہی ہوں‘۔
کامران اکمل نے اعظم صدیق کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’آپ سے درخواست ہے کہ حقائق کے بغیر مجھ سے متعلق باتیں کرنے یا پوسٹ کرنے سے پہلے دو بار سوچ لیں، الحمدللّٰہ، میں نے فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے اور وقار کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آئندہ براہِ کرم اپنے الفاظ کا انتخاب زیادہ محتاط انداز میں کیجیے گا، آپ نے حدوں کو ایک سے زیادہ بار پار کیا ہے، اپنی حدود میں رہیں‘۔