لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی توغالباً آج وضاحت آ گئی ہے، علی ظفر صاحب نے کر دی ہے میں نے آپ سے عرض کیا تھا غالباً منگل کو ہم نے یہ ڈسکس کیا تھا کہ وہ ایک بہن کا بیان سمجھا جائے علیمہ خان کا جو بیان تھا، ایک وضاحت ہمارے سامنے آ گئی ہے کہ وہ بیان ان کا ذاتی تھا اور بطور ایک بہن ہی تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں، چیزیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوا کرتی ہیں، احتجاج سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوا کرتیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ جو لوگ تحریک انصاف سے وابستہ ہیں اور وہ جیل میں نہیں ہیں باہر ہیں، چاہے وہ ان کی پارٹی کے عہدیدار ہیں یا عمران خان کی فیملی سے ان کا تعلق ہے، ان کی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب اتنی تقسیم ہو گی تو بے چارے اب کیا کریں، سیاسی جماعت کے طور پر عمران خان انھیں چلنے نہیں دے رہے کہ دو چار لوگوں کو ٹرسٹ کرکے مذاکرات کیلیے یا جدوجہد کیلیے اختیارات دیدیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر کوئی لیڈر ہے اور اس کا اپنا ایک بیانیہ ہے، ہر کوئی اس طرح چل رہا ہے جو مل کر بھی آتا ہے وہ باہر آکر اپنا ہی بیان دیتا ہے، اب تو یہ صورت حال ہے کہ پارٹی کی اوپر کی قیادت کے علاوہ نیچے بھی جو مسئلے ہیں وہ شدت اختیار کر گئے ہیں، دوسری طرف گورنمنٹ کا بھی تو پوچھیں کہ گورنمنٹ کا کیا حال ہے، گورنمنٹ مذاکرات کیلیے تیار ہی نہیں ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ آپ نے اپنے سوال میں بہت ساری چیزیں خود ہی بتا دی ہیں کہ پارٹی کس کیفیت کا شکار ہے اس وقت اور بانی پی ٹی آئی بھی تو گزارش یہ ہے کہ اگر تو مذاکرات کرنے ہیں تو پھر مذاکرات والی بات کرنی چاہیے۔