بھارتی آرمی چیف کی ہندو روحانی پیشوا ’’جگدگرو رام بھدر آچاریہ‘‘ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد بھارت کی فوجی قیادت کے مذہبی جھکاؤ اور غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
فوجی قیادت کا ہندوتوا سے جُڑاؤ اور عسکری ادارے سمیت نام نہاد سیکولرازم بے نقاب ہوگیا۔ بھارت میں روحانی رہنما بھی اب جنگی سوچ اور جارحیت کی زبان بولنے لگے ہیں۔
نام نہاد ہندو روحانی پیشوا نے انوکھا مطالبہ کیا ہے کہ ’’آزاد کشمیر پر قبضہ کر کے بطور نذرانہ پیش کیا جائے۔‘‘
آزاد کشمیر کو ’’گرو دکشِنا‘‘ کہنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آشرم میں آزاد کشمیر پر قبضے کی بات بھارت کی نظریاتی شدت پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے اقلیتوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی جبکہ جنرل کی ملاقات سے فرقہ واریت کا تاثر گہرا ہوا۔
بھارتی فوج کے سربراہ کا روحانی آشرم میں سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینا ایک شرمناک ہتھکنڈا ہے۔ بھارتی فوجی افسران مذہبی آڑ میں جارحانہ عزائم کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔
پاکستان کے علاقوں پر قبضے کے خواب کو اب مذہبی نعروں میں چھپانے کی کوشش جاری ہے۔ بھارت میں مذہب اور عسکریت کا امتزاج انتہا پسند بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔
مودی سرکار بھارتی جارحیت کا روحانی جواز تراش کر شدت پسندی کو بڑھاوا دینے میں مشغول ہے۔