واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ “آگ سے کھیل رہے ہیں”، خاص طور پر یوکرین پر تازہ روسی فضائی حملوں کے بعد ان کا بیان سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر منگل کو جاری بیان میں کہا کہ پیوٹن حالات کی سنگینی کو کم سمجھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اگر میں نہ ہوتا تو روس کے ساتھ واقعی بہت بُرا ہو چکا ہوتا — اور میرا مطلب ہے واقعی بُرا۔”
اتوار کے روز بھی ٹرمپ نے پیوٹن کو “پاگل” قرار دیا تھا، جب روس نے مسلسل تین راتوں تک یوکرین پر حملے کیے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “میری ہمیشہ پوتن سے بہت اچھی دوستی رہی ہے، لیکن کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہے۔”
دوسری جانب، کریملن نے ٹرمپ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک “جذباتی ردعمل” ہے۔ روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کے تبصروں کو اہمیت دینے سے انکار کیا۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ روس پر نئی پابندیاں لگانے پر بھی غور کر رہے ہیں، خاص طور پر یوکرین پر جاری حملوں اور امن مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے۔ اگرچہ مالیاتی پابندیوں کا فی الحال امکان نہیں، تاہم یوکرین کے حمایت یافتہ 30 دن کے جنگ بندی منصوبے پر امریکی حمایت دی جا سکتی ہے — جسے روس پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے ایک حالیہ فون کال میں پیوٹن کو مذاکرات کی تجویز دی، مگر ساتھ ہی واضح کیا: “وہ شہروں پر راکٹ برسا رہا ہے اور معصوم لوگوں کو مار رہا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں۔”
وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ایک بات چیت کے ذریعے امن معاہدے کے خواہاں ہیں لیکن تمام آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں۔