35 C
Lahore
Thursday, May 29, 2025
ہومغزہ لہو لہوناسمجھ میں آنے والی سیاست

ناسمجھ میں آنے والی سیاست


پاک فوج نے چار روز میں بھارتی جارحیت کا وہ منہ توڑ جواب دیا کہ جس سے بھارت میں قیامت برپا ہے اور دنیا بھر میں پاک فوج کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے اور ملک کی ہر جماعت بھی پاک فوج کی تعریفیں کر رہی ہے۔ اس موقعے پر بھی پی ٹی آئی کی سیاست تقسیم نظر آرہی ہے اور بعض جگہوں پر دکھاؤے کے لیے پاک فوج کے حق میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں تو پی ٹی آئی کے ذمے داروں کے منہ بند ہیں اور آرمی چیف کی قیادت میں لڑی جانے والی اس جنگ میں آرمی چیف، نیوی چیف اور ایئرچیف کی شاندار کارکردگی کی تعریف میں ایک لفظ بھی نہیں نکل رہا اور وہ گونگے بنے ہوئے ہیں۔

 ملک بھر میں تینوں افواج کے سربراہوں کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے تو کے پی حکومت کے ترجمان نے اس موقع پر بھی نواز شریف فیملی پر تنقید کرنا ضروری سمجھا ہے ۔ موصوف فرماتے ہیں کہ ملک کے حقیقی لیڈر نے قید میں ہوتے ہوئے مودی کو للکارا جب کہ نواز شریف نے آزاد ہو کر بھی مودی اور بھارت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا اور مودی سے اپنی یاری کا پاس رکھا اور خاموش رہے اور بعد میں نواز شریف اور مریم نواز ایسے نمودار ہوئے جیسے بھارت انھوں نے فتح کیا ہو۔

بہرحال ہر ایک کی اپنی اپنی رائے ہے، عوام خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کس کی رائے درست ہے اور کون زبانی جمع خرچ کی آڑ میں بھی بھارت پر تنقید نہیں کررہا ۔ شاید کسی نے خواب میں بانی پی ٹی آئی کی مودی کو دی جانے والی للکار سنی ہو حالانکہ وزیر اعلیٰ کے پی تو پاک بھارت جنگ کی وجہ سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی کو پے رول پر رہا کیا جائے کیونکہ اڈیالہ جیل پر بھارتی بمباری کا خطرہ ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ کے پی کی درخواست یہ اعتراض لگا کر واپس کردی کہ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے پی فریق نہیں ہیں۔ پے رول پر رہائی کی درخواست متاثرہ شخص کی جانب سے خود دائر ہی نہیں کی گئی۔

 مودی وہ لیڈر ہے جس کی دوسری کامیابی کے لیے بانی پی ٹی آئی خواہش مند تھے ۔ پی ٹی آئی کی منفی اور قوم کو تقسیم رکھنے کی والی سیاست سمجھ سے بالا تر ہے جب کہ پی ٹی آئی خود کو ملک بھر کی سیاسی جماعتوں میں سب سے بڑی سیاسی جماعت سمجھتی ہے اور اپنے سزا یافتہ بانی کو ملک میں سب سے مقبول اور حقیقی لیڈرکہتے ہیں جس کو صرف اپنی رہائی کی فکر ہے اور اس نے جیل سے پاک فوج کی شان دار فتح کو سراہا اور نہ ہی تینوں افواج کی قیادت کرنے والے سربراہوں کی تعریف کی نہ کسی کو کامیابی کا کریڈٹ دیا جب کہ ملک بھر میں آرمی چیف سمیت نیوی اور فضائیہ کے سربراہ بلکہ بھارت پر حملہ کرنے والے دو قومی ہیروز کی بھی تعریف نہیں کی جب کہ سیلانی ویلفیئر انٹر نیشنل ٹرسٹ کے بانی مولانا بشیر فاروقی نے فضائیہ کے دو شاہینوں کی بہترین کارکردگی پر پچیس پچیس لاکھ روپے نقد دینے کا اعلان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس انعامی رقم کا سیلانی کے چندے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ رقم سیلانی کے بورڈ ممبران نے ذاتی طور پر دی ہے۔ سیلانی ٹرسٹ ملک کا واحد فلاحی ادارہ ہے جو عوامی عطیات سے بے شمار فلاحی و امدادی کام کر رہا ہے ۔

پی ٹی آئی کو بھی اپنی ناسمجھ میں آنے والی سیاست سے نکل کر سیاسی اختلاف کے باوجود آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اس شان دار کامیابی کا کریڈٹ دینا چاہیے جس طرح وہ اپنے بانی کو 1992 کے ورلڈ کپ کا دیتی ہے جس میں کیپٹن سمیت سب کھلاڑیوں کی محنت شامل تھی، مگر بدقسمتی سے بانی اور پی ٹی آئی اپنے سیاسی مفاد اور بانی کی انا کے چکر میں فوج کی شان دار کامیابی کو اس طرح تسلیم نہیں کر رہی جس طرح دوسرے سیاسی رہنما اور پارٹیاں اور عوام کر رہے ہیں کیونکہ یہ شان دار کامیابی صرف فوجی قیادت کی صلاحیت سے ممکن ہوئی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات