32 C
Lahore
Thursday, May 29, 2025
ہومغزہ لہو لہوصحت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ موسمیاتی لحاظ سے محفوظ ہونا چاہیے،...

صحت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ موسمیاتی لحاظ سے محفوظ ہونا چاہیے، احسن اقبال



اسلام آباد:

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے جہاں انفرا اسٹرکچر کا تصور صرف معاشی ترقی تک محدود نہیں رہا بلکہ اب یہ عوامی صحت، ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی آفات سے تحفظ سے بھی جڑا ہوا ہے لہٰذا صحت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ موسمیاتی لحاظ سے محفوظ ہونا چاہیے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی ) اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں اے آئی آئی بی کی سالانہ رپورٹ “ایشیائی انفرا اسٹرکچر فنانس 2025: محفوظ صحت کے لیے انفرا اسٹرکچر” جاری کی گئی۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب میں کہا کہ اب ہر شعبہ خواہ وہ صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ یا توانائی کا ہو موسمیاتی لحاظ سے محفوظ اور مربوط ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت “اُڑان پاکستان” منصوبے کے تحت فضائی آلودگی سے پاک ماحول کے لیے الیکٹرک بسوں کے فروغ ، سیم زدہ زمینوں کی بحالی اور محفوظ صحت مراکز کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات نہ صرف پائیدار ترقی کو فروغ دیں گے بلکہ عوامی صحت کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کریں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت فوسل فیول پر انحصار کم کرنے کے لیے شمسی توانائی سمیت متبادل توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ساحلی مینگرووز کی بحالی سے طوفانی نقصانات میں 30 سے 50 فیصد تک کمی آ رہی ہے اور مقامی ماہی گیروں کے روزگار میں بہتری آ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ماضی کے مقابلے میں معیار، استحکام اور صحت کو ترجیح دی جا رہی ہے اور پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جو موسمیاتی آگاہی اور انسانی فلاح پر مبنی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی بھی انفرا اسٹرکچر منصوبہ اُس وقت تک آگے نہیں بڑھتا جس میں موسمیاتی استحکام، عوامی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان قدرت پر مبنی حل اپنا رہا ہے، جن میں ساحلی علاقوں میں مینگرووز کی شجرکاری اور شہروں میں سبز پارکوں کا قیام شامل ہے جو سب کے لیے مساوی فوائد کے حامل ہیں۔

احسن اقبال نے اے آئی آئی بی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں پیش کردہ ڈیٹا پاکستان کے زمینی حقائق کی عکاسی کرتا ہے، سیلاب اور ناقص واٹر سسٹمز کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں، بارشوں کے غیر یقینی نظام سے غذائی قلت پیدا ہو رہی ہے اور اس کے اثرات بچوں کی صحت اور ذہنی نشوونما پر بھی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب، شدید گرمی، اسموگ اور پانی کی قلت جیسے مسائل موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں لیکن حکومت ان مسائل کا حل تلاش کر رہی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات