عامر ولی الدین کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ہوا ہے جس میں سینیٹر ہدایت اللّٰہ نے پولی کلینک میں بدانتظامی سے متعلق بریفنگ دی۔
سینیٹر ہدایت اللّٰہ نے بتایا کہ پولی کلینک میں مریضوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، وہاں ڈاکٹرز مریضوں کو چیک کرنے کو تیار نہیں، ادویات تک موجود نہیں، ہر دوا باہر سے منگوائی جاتی ہے، میں سینیٹر ہونے کے باوجود مریضوں کی لائن میں کھڑا ہو کر خوار ہوا ہوں۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آپ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، یہ ٹیومر ہے جس کا علاج کرنا ہے، جو ملازمین مسائل کی وجہ ہیں ان سے حل نہیں ملے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جانب جا رہے ہیں، ہم نے غیر سرکاری رفاہی اداروں کو دعوت دی ہے، پورے اسلام آباد کے ہیلتھ سسٹم کو ٹھیک کرنا ہو گا، 20 سے 25 دن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا پروجیکٹ تیار کرنے جا رہے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد میں آبادی بڑھنے کے باوجود نئے اسپتال نہیں بن سکے، اسلام آباد کو ایک بڑے نئے اسپتال کی فوری ضرورت ہے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اسلام آباد میں نئے سرکاری اسپتال زیرِ تعمیر ہیں، وبائی امراض اسپتال، آئی بی ٹی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دینے جا رہے ہیں، وفاقی اسپتالوں میں قابل، تجربہ کار انتظامیہ لانے کا منصوبہ ہے۔
سینیٹر ہدایت اللّٰہ نے کہا کہ پاکستان نرسنگ کونسل سے متعلق سنگین تحفظات ہیں۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نرسنگ کونسل پورا مافیا ہے، میڈیا کی موجودگی میں نرسنگ کونسل پر زیادہ بات نہیں کر سکتا، نرسنگ کونسل کا اختیار میرے پاس نہیں ہے، چاہوں تو ہر ماہ 20 نرسنگ کالج رجسٹرڈ کرا سکتا ہوں، پاکستان نرسنگ کونسل میں غدر مچا ہوا ہے، سیکریٹری پاکستان نرسنگ کونسل عدالت سے اسٹے آرڈر لے کر بیٹھے ہیں، پارلیمنٹیرینز نے سیکریٹری پی این سی کی کرپشن پر ایف آئی اے کو مراسلہ لکھا ہے، سیکریٹری نرسنگ کونسل کی تعیناتی کے لیے صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی کال نہیں آئی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نرسنگ کونسل کے آئین میں ترمیم لائیں ہم ساتھ ہیں۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزارتِ صحت نرسنگ کونسل کے آئین پر کام کر رہی ہے، وزارتِ صحت کا سسٹم ٹھیک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔