40 C
Lahore
Thursday, May 29, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںجرمنی کی اپنے مؤقف میں سختی، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید

جرمنی کی اپنے مؤقف میں سختی، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید


—فائل فوٹو

جرمنی نے اسرائیل کے خلاف اپنے مؤقف میں غیر معمولی سختی پیدا کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر شدید تنقید کی ہے اور ممکنہ اقدامات کی دھمکی بھی دی ہے۔

 چانسلر فریڈرش میرٹس اور وزیر خارجہ جوہان واڈے فُل نے اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ فہم اور ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جرمنی اسرائیل کے خلاف ممکنہ اقدامات پر جلد غور کرے گا۔

چانسلر میرٹس نے فن لینڈ کے شہر تورکو میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی افواج کی بڑے پیمانے پر فضائی بمباری کی میرے نزدیک کوئی منطق نہیں، مجھے اس پر سخت تشویش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اُن میں شامل نہیں جنہوں نے سب سے پہلے آواز بلند کی، لیکن اب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ خاموشی مناسب نہیں، اس لیے میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اب قابلِ فہم نہیں رہا۔

چانسلر نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس ہفتے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کریں گے، جب ان سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب نہیں دیا۔

 ایک جرمن حکومتی اہلکار نے بتایا کہ یہ معاملہ جرمنی کی سلامتی کونسل کے دائرہ کار میں آتا ہے، جس کی صدارت میرٹس خود کرتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ جوہان واڈے فُل نے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب گیڈیون ساعر سے رابطہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ غزہ کے شہریوں کے پاس نہ خوراک ہے اور نہ دوا، اسرائیل کے وجود کے حق اور سلامتی کے لیے ہماری حمایت کو موجودہ جنگی کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈر لائن نے بھی اسرائیلی حملوں کو قابلِ نفرت قرار دیا، خصوصاً اُن حملوں کو جس میں شہری انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا، جس میں وہ اسکول بھی شامل ہے جہاں بےگھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

جرمنی کا یہ سخت مؤقف یورپ میں اسرائیل کے ایک دیرینہ اتحادی ملک کے طرزِ عمل میں نمایاں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات