چین میں تھیلیسیمیا سے متاثرہ 4 سالہ پاکستانی بچی جین ایڈیٹنگ تھراپی سے علاج کے بعد صحتیاب ہوگئی۔
چینی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی میں فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن اسپتال میں تھیلیسیمیا کا شکار 4 سالہ پاکستانی بچی کا چینی جین ایڈیٹنگ تھراپی کے ذریعے کامیابی سے علاج کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس ٹیکنالوجی کو پہلی بار کسی غیر ملکی نابالغ پر استعمال کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تھیلیسیمیا کا شکار عائزہ نامی پاکستانی بچی کی زندگی کا انحصار باقاعدگی سے خون کی منتقلی پر تھا لیکن رواں سال کے آغاز میں جین ایڈیٹنگ تھراپی سے علاج کروانے کے بعد اس کی حالت بہتر ہونے لگی پھر اس کی زندگی کا خون کی منتقلی پر انحصار ختم ہو گیا اور اب وہ ایک عام صحت مند انسان کی طرح زندگی گزارنے لگی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عائزہ کو اس کے والدین CS-101 کے نام سے مشہور تجرباتی جین ایڈیٹنگ تھراپی کروانے کے لیے جنوری میں شنگھائی لائے تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ علاج 2023ء میں شروع کی گئی کلینیکل ریسرچ کا حصّہ ہے جس کی سربراہی پروفیسر زائی ژاؤوین نے شنگھائی میں قائم بائیو ٹیکنالوجی فرم ’کریکٹ سیکوینس تھریپیوٹکس‘ کے تعاون سے کی۔
رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ یہ تھراپی عائزہ کے علاوہ 4 دیگر بچوں کو بھی دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگل کو عائزہ کے صحتیاب ہونے کی خوشی میں ایک چھوٹی سی تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں عائزہ کے والد نے میڈیکل ٹیم کا شکریہ ادا کرنے کے لیے پھول اور ایک اسپیشل کارڈ پیش کیا۔
واضح رہے کہ عائزہ کے 40 سالہ والد محمد عدیل ماہر طبیعیات اور ہانگ کانگ کے سابق پوسٹ ڈاکٹرل محقق ہیں۔
اُنہوں نے تقریب کے دوران بتایا کہ ہانگ کانگ میں کام کرتے ہوئے میں اپنی بیمار بیٹی کی بیماری کے مستقل علاج کی تلاش میں تھا تو گزشتہ سال اپریل میں مجھے آن لائن ریسرچ کرتے ہوئے اس جین ایڈیٹنگ تھراپی کے بارے میں پتہ چلا اور میں نے اپنی بیٹی کا علاج کروانے کا فیصلہ کیا۔