غزہ میں جاری اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر امریکا سمیت اسرائیل کے اتحادی ممالک کے بیانات اس کی عالمی تنہائی کی عکاسی کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ، کینیڈا اور فرانس کے بعد اب امریکا، جرمنی اور اٹلی جیسے اسرائیلی اتحادی ممالک بھی غزہ پر مظالم پر بول پڑے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نیو جرسی روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اسرائیل سے بات کر رہے ہیں اور دیکھتے ہیں ہم تمام صورتحال پر جلد ازجلد قابو پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
صر ٹرمپ کے بیان کے چند گھنٹے بعد جرمن حکومت نے بھی غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر غیر معمولی طور پر سخت تنقید کی۔
جرمن چانسلر فریڈرک ماس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اس وقت غزہ کی پٹی میں کیا کر رہی ہے، وہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ شہری آبادی کو اس طرح کی تکلیف پہنچانے کا مقصد کیا ہے۔
اسرائیل کے ایک اور اتحادی ملک اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کا بھی کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو غزہ پر حملے روکنا چاہئیں، فوری جنگ بندی اور حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت ہے۔
جب کہ برطانیہ، کینیڈا اور فرانس پہلے ہی مشترکہ بیان میں خبردار کرچکے ہیں کہ اگر اسرائیل نے روش نہ بدلی تو سخت نتائج ہوں گے۔
دوسری طرف فرانس، فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں بات چیت کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر جون میں کانفرنس بھی منعقد کر رہا ہے۔
ایک اسرائیلی صحافی کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کبھی بھی اسرائیل کے خلاف ایسے بیان جاری نہیں کیے گئے جو اسے تنہا ریاست بنا دیں۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ امریکا جو ہمیشہ اسرائیل کے لیے کھڑا رہا ہے، اب اسرائیل کی حمایت میں کوئی بیان نہیں دے رہا ہے۔