ڈھاکہ (اےایف پی )بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی ایک خصوصی عدالت میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی معزول حکومت سے وابستہ اعلیٰ شخصیات سمیت دیگر عہدیداروں کے خلاف پہلے مقدمے کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کردیاگیا ہے،مقدمے کا سامنا کرنے والوں میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن سمیت 8 پولیس اہلکار شامل، ہیں کارروائی گزشتہ برس 5اگست کو 6مظاہرین کی ہلاکت کے مقدمے میں کی جارہی ہے، اہلکاروں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں، ان میں سے 4زیر حراست اور4کیخلاف ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جارہاہے۔واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے وقت مظاہرین نے ان کے محل پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کیا گیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔مقدمے میں نامزد 8پولیس اہلکاروں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں جن میں سے 4 اہلکار زیر حراست ہیں جب کہ 4 کو مفرور قرار دے کر ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔یہ گزشتہ سال بنگلہ دیشی طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق کسی بھی کیس میں پہلی باضابطہ کارروائی ہے جس نے حسینہ واجد کے 15 سالہ آمرانہ دور حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔شیخ حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں اور وہ اب بھی خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں جب کہ ڈھاکا کی جانب سے اپنے جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے دیے گئے حوالگی کے مطالبے کو ماننے سے انکار کر چکی ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے درمیان حسینہ واجد حکومت نے مظاہرین کی آواز کو دبانے کے لیے ایک خطرناک مہم چلائی۔