کراچی:
ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات کی اکیڈمکس کو ریگولیٹ کرنے والی اتھارٹی اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ملازمت سے فارغ کیے جانے کے بعد صورتحال انتہائی دلچسپ ہوگئی۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت پوری ہونے سے محض دو ماہ قبل غیر تسلی بخش کارکردگی کو بنیاد بناتے ہوئے کی گئی ہے۔
جس کے بعد فارغ کیے گئے گریڈ 21 کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم اپنی برطرفی کے معاملے پر ایچ ای سی کے خلاف عدالت چلے گئے ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی برطرفی کا کیس ییر 26 مئی کو فوری سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے ساتھ ہی ایچ ای سی نے مذکورہ آسامی کا اشتہار اتوار 25 مئی کو جاری کردیا ہے اور امیدواروں سے درخواستیں بھی طلب کرلی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ملازمین کو برطرف کرنے سے روک دیا
کیونکہ ایچ ای سی چاہتی ہے کہ عدالت کا کوئی بھی فیصلہ آنے سے قبل اس اسامی پر اسکروٹنی اور انٹرویوز کے بعد تقرری کردی جائے ،بتایا جارہا ہے کہ وہ حلقے اس اشتہار کی راہ میں رکاوٹ ہیں جو موجودہ چیئرمین ایچ ای سی کو ایک بار پھر آئندہ مدت کے لیے ایکسٹنشن دلانا چاہتے ہیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ حلقوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ایچ ای سی کے ترمیم شدہ ایکٹ میں چیئرمین کے عہدے کی مدت 2 سال ہے جبکہ موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کو وزیر اعظم پاکستان نے 1 سال کی ایکسٹنشن دی تھی اور ایکٹ میں درج رولز کے مطابق انھیں ابھی مزید ایک سال کی ایکسٹنشن ملنا باقی ہے، لہذا کسی اشتہار کی ضرورت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کرم میں بے امنی؛ عدالت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اسکالرشپ انٹری ٹیسٹ روک دیا
دوسری جانب چیئرمین ایچ ای سی کی گزشتہ تین برسوں پر محیط کارکردگی پر معترض حلقے بھی ہیں جو ایکٹ کا حوالہ دے کر کہتے ہیں ایکٹ میں چیئرمین کے لیے 2 مدتوں term کا ذکر ہے اور چیئرمین ایچ ای سی پہلے ہی تیسری ٹرم گزار رہے ہیں، اسی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان نے انھیں پوری مدت کے بجائے محض ایک سال کی ایکسٹنشن دی تھی، تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم پاکستان کس دلیل پر قائل ہوتے ہیں۔