پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کی چیمپئین لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ آنکھیں اچھی ہونی چاہئیں، میری پرفارمنس اچھی ہے اور ویسی ہی ہے، میں تبدیل نہیں ہوں گا شاہین ہوں اور رہوں گا، میں کسی فارمیٹ سے دور نہیں جا رہا جب تک سانس ہے سارے فارمیٹ کھیلوں گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے کہا کہ پچھلے سال ہارے تو بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے بہت کچھ کہا، کرکٹرز بات کریں تو دکھ ہوتا ہے کہا گیا کہ فلاں نہیں تھا تو ہار گئے، وہ باتیں کریں کہ فلاں نہیں تھا اس لیے ایکسپوز ہو گئے کرکٹرز کا ایسا کہنا ان فئیر ہے، کرکٹرز کو نہیں کہنا چاہیے ہم نے پراسیس پر عمل کیا، ہمارا پراسیس نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینا تھا وہ ہم نے دیا، ہمارے پراسیس کو دیکھنا چاہیے کہ ہم کر کیا رہے ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ کامیابی کا سفر آسان نہیں تھا بہت اتار چڑھاؤ آئے، کریڈٹ عاطف رانا اور ثمین رانا کو جاتا ہے جنہوں نے نوجوانوں کو سپورٹ کیا، کریڈٹ پلیئز ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ڈی پی) کو بھی جاتا ہے پلئیرز کو موقع ملا اور انہوں نے پرفارم کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل 10 میں مشکلات ہوئیں وقفہ آیا پلئیرز موجود نہیں تھے، متبادل کھلاڑی آئے ٹیم کو ایک رکھا انہیں متحرک کیا، کھلاڑیوں کو یقین تھا کہ ہم اچھا کریں گے، ماحول سب سے اہم ہوتا ہے ضروری نہیں ہوتا کہ شاہین ہوگا تو جیتیں گے، منیجمنٹ اچھی ہوتی ہے کامیابی ملتی ہے منیجمنٹ کا کام مدد کرنا اور متحرک کرنا ہوتا ہے ۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ کسی نے کسی پر انگلی نہیں اٹھائی سب نے ایک دوسرے کو سپورٹ کیا، نوجوان کھلاڑیوں کی مدد کی، غیر ملکیوں نے بہت سپورٹ کیا، جیت اور اچھی کارکردگی کے لیے یہی کچھ ایک ٹیم کو چاہیے ہوتا ہے۔
لاہور قلندرز کے کپتان نے کہا کہ سکندر رضا کی انٹری فلمی انداز جیسی تھی اس جیسا کرکٹر نہیں دیکھا، وہ جس طرح آیا تھکاوٹ کا کہہ سکتے تھے لیکن ضرورت کے مطابق کھیلے، لمبے سفر کے بعد آتے ہی کھیلے آؤٹ کیا اور پھر ٹیم کو جتوایا بھی۔