کراچی:
اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملک کے نامساعد مالی حالات اور سرکاری جامعات میں شیڈول مالی خساروں کے باوجود پبلک فنڈز سے شاہ خرچیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کو سرکاری خرچ(جامعات کے فنڈز) سے مراکش میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں بھجوانے کے لیے باقاعدہ خطوط جاری کر دیے ہیں۔
یہ کانفرنس جون کے آخری عشرے میں مراکش کے دارالحکومت رابت میں خود ایچ ای سی کی جانب سے ہی ہورہی ہے جس کے لیے عوامی کے ٹیکس اور طلبہ کی فیسوں سے چلنے والے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی اپنی جامعات کے فنڈز سے اس کانفرنس میں شرکت کے خواہشمند ہیں تو 28 مئی تک ایچ ای سی اسلام آباد سے رابطہ کریں۔
واضح رہے کہ ملک کے چاروں صوبوں کی جامعات کو فنڈز وفاقی حکومت ایچ ای سی کے ذریعے ہی دیتی ہے جبکہ سندھ کی جامعات کو متعلقہ صوبائی حکومت کئی بلین روپے کا علیحدہ فنڈز فراہم کرتی ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں سے جب کسی یونیورسٹی کے سربراہ کسی غیر ملکی دورے پر روانہ ہوتے ہیں تو حکومت سندھ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری کیے جانے والے چھٹی کے نوٹفکیشن میں باقاعدہ طور پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ اس غیر ملکی دورے کے اخراجات حکومت سندھ یا متعلقہ یونیورسٹی کے فنڈز سے نہیں ہوں گے۔
تاہم ایچ ای سی اسلام آباد کی جانب سے جاری خط میں اس دورے کے اخراجات متعلقہ جامعات پر ڈالے جارہے ہیں جبکہ اطلاع یہ بھی ہے کہ کچھ ہائی آفیشلز کو ایچ ای سی اپنے فنڈز سے اس کانفرنس میں لے جارہی ہے اور یہ ایسی صورت میں ہورہا ہے جب وفاقی اردو یونیورسٹی کے حاضر سروس ملازمین کئی ماہ کی تنخواہ اور ریٹائرڈ افراد پینشنز سے محروم ہیں۔
یہی صورتحال بلوچستان یونیورسٹی میں بھی ہے، حیدرآباد میں قائم ہونے والا وفاقی حکومت کے انسٹی ٹیوٹ کو بھی فنڈز درکار ہیں اور سندھ کی کئی جامعات بینکوں سے قرضے لے کر تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگیاں کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ کانفرنس 12 مئی کو پاکستان میں ہی ہونی تھی لیکن خط کے متن کے مطابق خطے کے حالات کے تناظر میں اسے مراکش میں منتقل کیا گیا ہے قابل ذکر امر یہ ہے کہ دنیا پاکستان کی دفاعی قوت کو تسلیم کرچکی ہے جیسے ہی پاکستان کی فتح کے ساتھ صورتحال بہتر ہوئی ملتوی کیا گیا پی ایس ایل دوبارہ پاکستان میں ہی کرایا گیا اور پی سی بی نے پی سی ایل کو بیرون ملک منتقل کرکے وہاں اس کی میزبانی کرنے کی تجاویز سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اس سلسلے میں خرچ ہونے والی خطیر رقم بچا لی، تاہم ایچ ای سی ایسا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ادھر ” ایکسپریس” نے وفاقی سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب سے بھی اس معاملے پر بار بار رابطے کی کوشش کی تاہم انہوں رابطے سے گریز کیا۔