سپریم کورٹ آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی سنیارٹی کیس کی سماعت کے دوران کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ججوں کی سنیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے جسے راتوں رات تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
انھوں نے کہا راتوں رات ایگزیکٹو کے ذریعے سنیارٹی لسٹ تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی، ججوں کے تبادلے کے عمل میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز سمیت چار جوڈیشل فورمز شامل ہوتے ہیں۔
فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا سنیارٹی کے معاملے سے عدلیہ کو بھی اندھیرے میں رکھ کر بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر بھارت کی طرح مشترکہ سینیارٹی لسٹ ہو تو کیا ہوگا؟
فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے جواب دیا مشترکہ سینیارٹی لسٹ پر سب ججز نتائج سے آگاہ ہوں گے، جج کا مستقل تبادلہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار لینے کے مترادف ہے۔
آئینی بینچ نے فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی۔