24 C
Lahore
Sunday, May 25, 2025
ہومغزہ لہو لہووٹامن ڈی اور دھوپ - ایکسپریس اردو

وٹامن ڈی اور دھوپ – ایکسپریس اردو


’’ اگر آپ اسے دودھ پلانا چاہتی ہیں تو رات کے بجائے دن کی روشنی میں پلائیں وہ زیادہ فائدہ مند رہے گا اس کے لیے۔ ویسے بھی قدرت کی طرف سے بچوں کے لیے سورج کی روشنی بہترین ہے جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے، یہ ایک آٹومیٹک سسٹم ہے کہ جن بچوں کو بچپن سے دودھ بھی نہیں ملتا دیکھیں وہ کتنے طاقتور ہوتے ہیں، غریبوں کے بچے کیا سارے کمزور خدانخواستہ ان کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں؟‘‘

بہت سال پہلے ایک سینئر فزیشن کی یہ رائے مستند تھی اور آج کل جب کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے بہت کچھ سننے کو مل رہا ہے اس اہم قدرتی نعمت کو انسانی صحت کے لیے کس قدر ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ہر ایک دن نئی نئی ریسرچ نظروں کے سامنے آتی جاتی ہیں جو ہمارے سامنے قدرت کی نعمتوں کو کھول کھول کر بیان کرتی ہیں۔

وٹامن ڈی ایک ایسا ہی اہم عنصر ہے جو بھاگتی دوڑتی زندگی میں انسان کو باور کراتا ہے کہ یہ ہر انسان کے لیے کس قدر ضروری ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جس اہم عنصر کو ہم وٹامن ڈی کے نام سے جانتے ہیں اور وٹامن کے حوالے سے ذہن میں وٹامن کی کوئی قسم ہی محسوس ہوتا ہے لیکن یہ وٹامن نہیں بلکہ ایک ہارمون ہے۔

تقریباً سو سال قبل ایک امریکی بائیوکیمسٹ ایلمر میک کولم کی ایک ٹیم جس کی سربراہی ایلمرکر رہا تھا، ایک وٹامن کی دریافت کی، یہ وہ زمانہ تھا جب وٹامن کو انسانی صحت کے حوالے سے سب سے اہم اور شناخت کے کئی دَر کھلنا باقی تھے، لہٰذا اس کو بھی وٹامن ہی شناخت کیا گیا تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ تحقیقات کے عمل نے باورکرایا کہ یہ ایک ہارمون ہے جس کی وجہ اس کی مالیکیولر ساخت ہے۔

وٹامن ڈی انسانی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم میں اس کی مقررہ مقدار یعنی دس مائیکرو گرام سے کم یا بہت کم ہو، ایسا عام طور پرگھر میں رہنے والی خواتین اور خاص کر بڑی عمر کے ان لوگوں میں بھی ہو سکتا ہے جو اپنی غذا پر توجہ نہیں دیتے اور خاص کر دھوپ میں نکلنے سے کتراتے ہیں۔

آج بھی بہت سی خواتین گھر سے باہر نکلنے مثلاً خریداری کرنے یا دیگر کاموں کے لیے شام کا انتخاب کرتی ہیں جو دھوپ کے ڈھلنے کے بعد ٹھنڈا ٹائم کہلاتا ہے لیکن ہم اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ قدرت کی عطا کردہ یہ نعمت چمکتی سنہری دھوپ انسانوں کے لیے کس قدر اہم ہے۔

یہ اہم ہارمون ہمارے جسم میں کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ہمارے جسم میں کیلشیم اور فاسفیٹ کی مقدار کو برقرار رکھنے میں وٹامن ڈی ہی کام کرتا ہے۔پرانے زمانے میں خواتین بچوں کے جسم پر تیل کی مالش کرکے انھیں دھوپ میں لٹایا کرتی تھیں، اس عمل میں ان کی معلومات کس حد تک تھیں، اس بارے میں کچھ کہنا تو مشکل ہے لیکن تحقیقات نے بتایا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی اس وقت بنتا ہے جب جلد پر دھوپ کی روشنی پڑتی ہے۔ 

یہ قدرت کا ایک نایاب تحفہ ہے جو انسان کو کھانے کی صورت میں بھی ملتا ہے لیکن اس کی مقدار براہ راست دھوپ لگوانے کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔اگر ہم دھوپ لگوانے کے عمل کی گہرائی جانچنا چاہتے ہیں تو ذرا ان خواتین و حضرات سے جنھیں ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچرز کا زیادہ سامنا رہا ہے جن کے عضلات میں مسائل اور تکالیف درپیش رہی ہیں، وہ دن کی روشنی میں یعنی سورج کی شعاعوں کو کتنا وقت براہ راست اپنی جلد پر لیتے ہیں۔

ہماری اسکن گہری رنگت کی ہے تو ہمیں زیادہ دیر تک دھوپ لینے کی ضرورت ہوتی ہے، بہ نسبت ہلکی رنگت والے لوگوں کے۔ جرمنی میں دھوپ کم ہی ہوتی ہے اور عام طور پر بادل ہی ہوتے ہیں، تو ہمیں پاکستان کی بہ نسبت جرمنی میں ایسی چمک دار دھوپ نہیں ملتی، تو ڈاکٹر ہمیں کہتا ہے کہ آپ کو تو دو تین مہینے پہلے ہی سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ لینے شروع کر دینے چاہئیں۔

ایک معروف لکھاری پچھلے دنوں پاکستان آئیں، تو انھوں نے وٹامن ڈی کے حوالے سے مغربی ممالک کے مسائل بیان کیے۔ دنیا کے کچھ ممالک میں بارہ مہینوں میں سے چند ہی مہینے دھوپ پڑتی ہے جس سے انسان کو جسم کے لیے درکار وٹامن ڈی حاصل ہو سکتا ہے۔دراصل گہری رنگت کی وجہ جلد میں میلانن کی زیادہ مقدار ہے جو قدرتی طور پر سن اسکرین کا کام کرتا ہے، تابکاری کے اثرات کو جذب کرنے اور جلد کو نقصان پہنچنے سے بچاتا ہے، جس کی وجہ سے وٹامن ڈی آسانی سے پیدا نہیں ہوتا جب کہ ہلکی رنگت والے لوگوں میں میلانن کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے اگر گہری رنگت والے فرد کو تیس منٹ دھوپ لینا درکار ہے تو ہلکی رنگت والے کو پندرہ منٹ میں ہی وٹامن ڈی کی مقررہ مقدار حاصل ہو جائے گی۔

پرانی ریسرچ کے مطابق سورج کی شعاعوں سے انسانی جلد کا کینسر پیدا ہو سکتا ہے جب کہ آج کی ریسرچ کے مطابق سورج سے وٹامن ڈی حاصل کرنے کا وقت دوپہر کا ہے جو بہترین ہے۔ مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر این ویب نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ اس طرح کینسرکا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، البتہ تیز دھوپ پڑنے والے ممالک پر یہ بات لاگو نہیں ہوتی۔

دھوپ میں اپنے آپ کو بلاوجہ جھلسانا تو یقینا حماقت ہے لیکن چمکتی سنہری دھوپ انسان کے لیے صحت ، اپنی ہڈیوں کو مضبوط اور عضلات کو متحرک رکھنے میں بہترین ہے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ بہت سی بیماریوں سے لڑنے اور ان کو ختم کرنے میں وٹامن ڈی نہایت اہم ہے۔

لہٰذا ضروری ہے کہ ہمیں قدرت کے اس بے بہا عطیے کو بیش قیمت سمجھتے ہوئے مستفید ہونا ہے، اس کے لیے صبح دس سے شام چار بجے کے دوران کم از کم دس سے پندرہ منٹ تک اپنے جسم پر لگوائیں اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو وقفے کے ساتھ بار بار ایسا عمل ضرور کریں تاکہ یہ ہارمون مستعد ہو اور ہمارے جسم میں موجود کیلشیم اور فاسفیٹ کو ناکارہ بنانے کے بجائے ہماری ہڈیوں اور عضلات کی بہتری اور مضبوطی کا کام کرے۔ یقین جانیے قدرت نے ہمیں کتنی خوب صورت نعمتیں عطا کی ہیں اور ان پر تحقیق کا عمل جاری ہے، کہ رب العزت نے کچھ بھی بے کار پیدا نہیں کیا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات