کراچی:
ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات کی اکیڈمکس کو ریگولیٹ کرنے والی اتھارٹی اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ملازمت سے فارغ کیے جانے کے بعد صورتحال انتہائی دلچسپ ہوگئی۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت پوری ہونے سے محض دو ماہ قبل غیر تسلی بخش کارکردگی کو بنیاد بناتے ہوئے کی گئی جس کے بعد فارغ کیے گئے گریڈ 21 کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم اپنی برطرفی کے معاملے پر ایچ ای سی کے خلاف عدالت چلے گئے ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی برطرفی کا کیس ییر 26 مئی کو فوری سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔
ادھر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے ساتھ ہی ایچ ای سی نے مذکورہ آسامی کا اشتہار اتوار 25 مئی کو جاری کردیا ہے اور امیدواروں سے درخواستیں بھی طلب کرلی گئی ہیں کیونکہ ایچ ای سی چاہتی ہے کہ عدالت کا کوئی بھی فیصلہ آنے سے قبل اس آسامی پر اسکروٹنی اور انٹرویوز کے بعد تقرری کر دی جائے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ موجودہ چیئرمین ایچ ای سی کی ایک سالہ مدت ملازمت 29 جولائی کو پوری ہورہی ہے، ان کو گزشتہ برس ایک سال کے لیے چیئرمین ایچ ای سی کے عہدے پر اس وقت ایکسٹینشن دی گئی تھی جب ان کی دو سالہ مدت ملازمت پوری ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ یہ دو سالہ مدت ملازمت بھی انہیں دوسری بار دی گئی تھی اس سے قبل وہ 4 برس کے لیے چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن رہے اور اب جولائی میں ایک سالہ مدت ملازمت پوری ہونے پر وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے چیئرمین ایچ ای سی کی آسامی کا اشتہار جاری ہونا ہے، تاہم بتایا جارہا ہے کہ وہ حلقے اس اشتہار کی راہ میں رکاوٹ ہیں جو موجودہ چیئرمین ایچ ای سی کو ایک بار پھر آئندہ مدت کے لیے ایکسٹنشن دلانا چاہتے ہیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ حلقوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ایچ ای سی کے ترمیم شدہ ایکٹ میں چیئرمین کے عہدے کی مدت 2 سال ہے جبکہ موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کو وزیر اعظم پاکستان نے 1 سال کی ایکسٹنشن دی تھی اور ایکٹ میں درج رولز کے مطابق انہیں ابھی مزید ایک سال کی ایکسٹنشن ملنا باقی ہے، لہٰذا کسی اشتہار کی ضرورت نہیں ہے اور اس معاملے پر ایک وفاقی وزیر کے ذریعے وزیراعظم کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب چیئرمین ایچ ای سی کی گزشتہ تین برسوں پر محیط کارکردگی پر معترض حلقے بھی ہیں جو ایکٹ کا حوالہ دے کر کہتے ہیں ایکٹ میں چیئرمین کے لیے 2 مدتوں کا ذکر ہے اور چیئرمین ایچ ای سی پہلے ہی تیسری ٹرم گزار رہے ہیں اسی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان نے انہیں پوری مدت کے بجائے محض ایک سال کی ایکسٹنشن دی تھی تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم پاکستان کس دلیل پر قائل ہوتے ہیں۔