سائنسی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیارہ مشتری (Jupiter) اپنی ابتدائی تشکیل کے دوران اپنے موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا ہوا کرتا تھا۔
جب مشتری تقریباً 4.5 ارب سال پہلے وجود میں آیا تو وہ گیسوں کا ایک بہت بڑا گولا تھا جو سورج کے گرد گردشی مدار میں موجود گرد و غبار اور گیس سے بنا تھا۔
اس وقت اس کا حجم موجودہ سائز سے دو گنا زیادہ تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بیرونی تہیں ٹھنڈی ہو کر سکڑ گئیں اور اندرونی گیسیں مستحکم ہو گئیں۔
مزید برآں کششِ ثقل کی وجہ سے گیسیں ایک دوسرے کے قریب آگئیں جس سے اس کا موجودہ compressed سائز وجود میں آیا۔
ناسا اور یورپی خلائی اداروں کی تحقیق کے مطابق مشتری جیسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی دور میں بہت بڑے ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے وہ حرارت خارج کرتے ہیں اور گیسیں مستحکم ہوتی ہیں، ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے لیکن وزن (mass) تقریباً وہی رہتا ہے۔