بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر سری لنکا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سیاسی مبصرین نے کہا ہے کہ دہائیوں سے ناقابلِ تنقید سمجھے جانے والے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے دیگر معاہدوں سے متعلق غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا اس وقت بھارت کے ساتھ کئی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے، جن میں ایک قومی بجلی کے گرڈز کو جوڑنے اور دوسرا دونوں ممالک کے درمیان زمینی پل تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔
اقوام متحدہ میں سری لنکا کے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ جیسے اہم معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے تو بھارت کے ساتھ بجلی اور ایندھن کے معاہدے کرنا بےوقوفی ہو گی۔
یاد رہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بےبنیاد اور من گھڑت الزامات تراش کر 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا تھا۔
سندھ طاس معاہدے کے مطابق کوئی بھی فریق معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا لیکن اس کے باوجود بھارت آبی جارحیت پر اترا ہوا ہے اور پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی روکنے پر تلا ہوا ہے۔