آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 3 روزہ ’آرٹس المنائی فیسٹیول 2025ء‘ کا رنگارنگ آغاز کر دیا گیا۔
مہمانِ خصوصی چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ کے ہمراہ احمد پرویز آرٹ گیلری میں منعقدہ نمائش کا فیتہ کاٹ کر فیسٹیول کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر نائب صدر منور سعید، سیکریٹری اعجاز فاروقی، خازن قدسیہ اکبر، چاند گل شاہ، فائن آرٹ کمیٹی کے چیئرمین فرخ شہاب تنویر، شاہد رسام، ہما میر سمیت اراکینِ گورننگ باڈی بھی موجود تھے۔
آرٹس المنائی فیسٹیول 2025ء کی تصویری نمائش میں 2005 سے 2023ء کے 42 طلبہ و طالبات کے شاہکار پیش کیے گئے ہیں جن میں ٹیکسٹائل ڈیزائن، فائن آرٹ اور گرافک ڈیزائن کے طلباء کا کام شامل تھا۔
آرٹس المنائی فیسٹیول 2025ء میں پاک بھارت جنگ کے شہداء کو خراجِ تحسین اور میجر عزیز بھٹی کے عنوان پر تھیٹر بھی پیش کیا گیا جبکہ ’بنیان مرصوص‘ پر سنجیدہ اور مزاحیہ تقریریں بھی کی گئیں۔
چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی دی، میں تمام پاکستانیوں کو اس کی مبارک باد پیش کرتا ہوں، میں آرٹس کونسل کا بہت بڑا فین ہوں، جب یہاں کچھ بھی نہیں تھا احمد شاہ نے تب آرٹس کونسل کی باگ ڈور سنبھالی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹسٹ سوچ کی سرحدیں پار کرتا ہے، احمد شاہ آرٹس کونسل کو لیڈ کر رہے ہیں، ہم تو بس اپنا 2 فیصد ڈالتے ہیں، میرا بیٹا بھی سندھ کا آرٹسٹ ہے، شاہ صاحب نے پچھلی مرتبہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کیا تھا اس سال اس سے بڑا فیسٹیول کریں گے، پاکستان سے تو آرٹس کونسل میں طالب علم آ رہے ہیں مگر ساری دنیا کے طالب علموں کو بھی یہاں بلائیں گے۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے افتتاحی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو پودا لگایا تھا ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ تناور درخت بن جائے گا، 2008ء میں جب میں نے دیکھ بھال سنبھالی تو آرٹ اسکول کا کوئی پرسانِ حال نہیں تھا، ہم نے آرٹ اسکول کو فعال کیا، آرٹس کونسل نے طلباء کو آرٹ کا ہنر سکھایا جس کا آج کوئی نعم البدل نہیں، انڈس ویلی والے خود کہتے ہیں کہ آرٹس کونسل کے بچوں کا کام مارکیٹ میں جاتے ہی ختم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج لیاری کے بچے سیلیبریٹیز بن چکے ہیں، ہمارا میوزک، ڈانس اور تھیٹر پوری دنیا میں نظر آ رہا ہے، یہ 3 دن کا فیسٹیول ہے، ہمارا صرف یہ کام نہیں کہ ہم نے انہیں پڑھا دیا، ہم ان کی منٹورشپ بھی کرتے ہیں۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے یہ بھی کہا کہ آصف حیدر شاہ نے اس ادارے کو فعال رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، دنیا بھر کی حکومتوں کا یہی کام ہے کہ آرٹ اور کلچر کے اداروں کو فروغ دیں، پاکستان کے تمام ثقافتی اداروں میں یہی مسئلہ ہے کہ سب مل کر کام نہیں کرتے۔
فیسٹیول میں ’منتقلی میں موسیقی کی تعلیم‘ کے موضوع پر بحث ہوئی جس میں احسن باری سمیت پینل میں موجود شرکاء نے سوالوں کے جواب دیے۔
سمیر حمزہ، نعمان شیخ اور منیب خان نے اپنی آواز کا جادو جگایا اور عدنان بٹ گروپ نے بہترین ڈانس پرفارمنس سے فیسٹیول کو چار چاند لگا دیے۔
فیسٹیول میں ڈرامہ ’ایک معصوم سا قتل‘ پیش کیا گیا جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا اور تالیاں بجا کر فنکاروں کو داد دی۔
نمائش میں مصور طلباء میں شہزاد جان، یاسر نور، بہزاد وارثی، جواد جان، زینت خان، زرناب بلوچ، بختیار احمد، آکاش جویراج، رمشاء خان، راحت تسنیم، ماہین وقار، شاہینہ ناز، ناہید نور، کبیر عطاء محمد، اسٹیفن یعقوب، ردا علی شاہ، نعمان صدیقی، نظر السلام، وسام ناصر، جواد حسن، بسمہ عابد و دیگر شامل ہیں۔
3 روزہ المنائی فیسٹیول بروز اتوار 25 مئی 2025ء تک آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری رہے گا۔