اسلام آباد:
وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث ملازمین کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران کرپشن میں ملوث سرکاری اداروں کے 3500 ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے کرپشن میں ملوث 8784 ملازمین کے خلاف انکوائریاں شروع ہوئیں اور کرپشن کے خلاف کی گئی انکوائریوں پر 3479 مقدمات درج کیے گئے۔ ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف کرپشن پر 2206 مقدمات عدالتوں میں پیش کیے۔
گزشتہ تین سال کے دوران کرپشن میں ملوث 432 ملازمین کو سزائیں دی گئیں۔
رواں سال ابتدائی تین ماہ میں کرپشن میں ملوث 263 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا جبکہ 762 انکوائریوں پر 185 مقدمات درج ہوئے۔ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں کرپشن ثابت ہونے پر 16 ملازمین کو سزائیں سنائیں گئیں۔
ایک رکن اسمبلی نے سوال کیا کہ ایف آئی اے کے اپنے خلاف کتنے کیسز ہوئے ہیں؟
وزیر مملکت طلال چوہدری نے جواب دیا کہ اب تک ایف آئی اے کے 51 لوگوں کو ڈسمس کیا گیا ہے، سائبر کرائم کے لیے نئی اتھارٹی بن چکی ہے، ڈی جی اپوائنٹ ہو چکے ہیں اور 500 کے قریب ملازمین کام کر رہے ہیں، سائبر کرائم کی درخواستیں زیادہ ہیں، مزید بھرتی کے لیے لکھا ہوا ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سائبر کرائم کرنے والے زیادہ ماہرین ہوتے ہیں۔