بھارت کی 77 سال کی وکیل، ایکٹیوسٹ اور مصنفہ بانو مشتاق کو اُن کی کہانیوں کے مجموعے Heart Lamp کے لیے اس سال کا انٹرنیشنل بکر پرائز دیا گیا ہے۔
کسی بھی کہانیوں کے مجموعے کو پہلی بار بکر پرائز کے لیے چُنا گیا ہے اور بانو مشتاق یہ انعام پانے والی پہلی کناڑا زبان کی مصنفہ ہیں۔
اُن کی کہانیاں جنوبی بھارت میں مسلمان خواتین اور لڑکیوں کی روز مرہ زندگی کی کہانیاں ہیں۔
بانو مشتاق نے کہا کہ اُن کی کتاب نے اِس خیال سے جنم لیا کہ کوئی کہانی چھوٹی نہیں ہوتی، ہر کہانی ایک کائنات ہوتی ہے۔
اُن کی کتاب کا کناڑا سے انگریزی میں ترجمہ دیپا بھاشتھی نے کیا۔ بکر پرائز مترجم کو بھی ملتا ہے اور یوں وہ یہ انعام پانے والی پہلی بھارتی مترجم ہیں۔