لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے ساتھ جو پاکستان نے کی ہے وہ زخموں سے چور چور ہے، اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ جواب کس طرح سے دینا ہے، جب انھوں نے اتنا بڑا وفد بنایا دنیا میں جانے کے لیے دنیا کو بتانے کے لیے تو ششی تھرور ان کے ہیڈ تھے، یہ کسی دور میں بہت بڑا دانشور سمجھتا تھا اس شخص کو لیکن جنگ کے دوران جس طرح کے ٹویٹس آئے تو اس کی سارے قلعی کھل گئی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں سمجھتا ہوں کہ بلاول کو بنانا ہیڈ اس کا بہت اچھا فیصلہ ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بات یہ ہے کہ یہ جو شکست ہوتی ہے نہ یہ یتیم ہوتی ہے، کہتے ہیں نہ کہ شکست یتیم ہوتی ہے اور فتح کے بہت باپ ہوتے ہیں، انڈیا کے ساتھ بالکل یہی معاملہ ہو رہا ہے، انڈیا اس وقت دنیا میں جو ہے تنہا ہوتا جا رہا ہے، انڈیا اس جنگ سے پہلے یا ان جنگی حالات سے پہلے جو جو ملک انڈیا کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے وہ انڈیا کے حالات کی وجہ سے شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ سب سے پہلے یہ کہ بھارت پاکستان کے خلاف سفارتی جنگ ابھی سے نہیں جب سے مودی آئیں ہیں انہوں نے یہ جنگ شروع کر رکھی ہے، 2016 کی ایک تقریر میں مودی نے کہا تھا کہ میں پاکستان کو دنیا میں تنہا کروں گا خصوصاً جو ان کا منترا ہے اسی کو لیکر یہ کہا تھا تب سے ہم نے دیکھا کہ انڈیا نے تسلسل سے یہی پالیسی پکڑی ہوئی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ پرائم منسٹر شہباز شریف نے سب سے پہلے ایک آفر کی کاکول میں کہ آپ اس کی انوسٹیگیشن کرا لیں غیر جانبدارانہ دنیا بھر میں جس سے مرضی چاہے کرا لیں، وہاں سے ہماری سفارت کاری کا عمل شروع ہوا، انڈیا دنیا میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا، جو سب سے بڑا ان کا ٹرمپ کارڈ تھا یعنی پریذیڈنٹ ٹرمپ وہ ان ہی کے گلے پڑ گئے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو ساتھ لے لیتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا، تمام پاکستانیوں کو اب ایگریسیو پالیسی اپنانا پڑے گی، ڈپلومیٹس کوا پنی سطح پر، وزرا کو اپنی سطح پر، جو اوورسیز پاکستانی ہیں ان کو بھی بتانا پڑے گا کہ مودی کا اقلیتوں کے بارے میں کیا رویہ ہوتا ہے اور کس طرح ان مارا جاتا ہے، جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی دوسری طرف آگئی ہے کیونکہ ایک محاذ اگر اس کا نقصان ہوا ہے تو وہ دوسری طرف آ گیا ہے، اب یہ پاکستان کے خلاف کھلی دہشت گردی پر اتر آیا ہے۔