(ویب ڈیسک) دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت نے برطانیہ میں مقیم کشمیری خاتون پروفیسر نتاشا کول کی شہریت محض اس بنا پرمنسوخ کر دی کہ اس نے مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف اور غیرجمہوری پالیسیوں کو اجاگر کرنے پر آواز بلند کی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کشمیری خاتون پروفیسر نتاشا کول نےاس عمل کو حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بات کرنے کی ’سزا‘ قرار دیا ہے۔انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں حکومت کی جانب بھجوائے گئے نوٹس کی تصویر بھی شیئر کی۔انہوں نے لکھا کہ آج گھر پہنچے پر مجھے بطور تارک وطن شہریت کی منسوخی کا لیٹر ملا ہے، جو ایک جو انتقام اور جبر کی مثال ہے اور یہ سزا مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف اور غیرجمہوری پالیسیوں کو اجاگر کرنے پر دی گئی ہے۔پروفیسر نتاشا کول کے ایکس اکاؤنٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق انہوں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور ان کے خاندان کا تعلق انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے شہر سری نگر سے ہے اور وہ اتر پردیش کے علاقے گورکھپور میں پیدا ہوئیں وہ ویسٹ منسٹر کے ایک تعلیمی ادارے میں پڑھاتی ہیں۔ان کی جانب سے شیئر کیے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ان کی ’انڈیا مخالف سرگرمیوں‘ کا نوٹس لیا ہے جو کہ بدنیتی پر مبنی ہیں اور حقائق سے دور ہیں،آپ کی جانب سے مختلف بین الاقوامی فورمز اور سوشل میڈٰیا پر تحاریر اور تقاریر کے ذریعے انڈیا کی خودمختاری اور یہاں کے اداروں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا علیمہ خان PTIکا احتجاج لیڈ کریں گی،ایم این ایز کو کیا تحفظات ہیں؟