اسلام آباد:
سپریم کورٹ آئینی بینچوں کی ججز کمیٹی کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے آئینی بینچوں کے رولز کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا ہے۔
مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ وہ آرٹیکل 191 اے پڑھ کر سنائیں جسے 26 ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا ہے ۔
وکیل نے آئین کے آرٹیکل 191 اے (6) کو پڑھا جس میں کہا گیا ہے کہ نامزد جج آئینی بینچوں کے طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قواعد بنا سکتے ہیں تاہم جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس شق میں ‘may’ استعمال کیا گیا ہے جس کے مطابق قواعد وضع کرنا لازمی نہیں ہے۔
پیر کو مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی آئینی بنچ کے قواعد وضع کرنے کے معاملے پر منقسم ہے۔ وکلا پہلے ہی آئینی بنچ میں ججز کی نامزدگی کے متعلق قواعد وضع نہ کیے جانے اور بنچوں کی تشکیل پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 مارچ کو آئینی بنچوں میں ججوں کی شمولیت کا معیار طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کمیٹی نے اپنے قواعد کو حتمی شکل دی ہے یا نہیں؟ آئینی بنچ کے رولز کی عدم موجودگی کی بنا پر ان ججوں کو آئینی بنچ میں شامل نہیں کیا جا رہا جو انتظامیہ کی گڈبک میں نہیں ہیں۔