(وقاص عظیم) معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی ) نےبجٹ رپورٹ جاری کردی ،رپورٹ میں سودادائیگیوں اور جاری اخراجات میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا گیاہے۔
ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ رپورٹ میں2010 سے 2025کے بجٹ اہداف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے رپورٹ میں سودادائیگیوں اور جاری اخراجات میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے بڑا چیلنج قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ قرضوں پر مسلسل انحصار ملکی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، پیٹرولیم لیوی میں مجموعی طور پر1044فیصد کا اضافہ ہوا ہے، پاور سیکٹر کی سبسڈیزاصلاحات مکمل طور پر ناکام ہوگئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسوں کے دائرہ کار میں ہنگامی اصلاحات درکار ہیں ،جاری اخراجات میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے،ترقیاتی اورجاری ترجیحات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے،15 سال میں جاری اور ترقیاتی اخراجات میں واضح عدم توازن پیدا ہوا، 15 سال میں ترقیاتی اخراجات میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا، گذشتہ 15 سال میں جاری اخراجات میں 16.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،رپورٹ کے مطابق 2010 میں جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ترقیاتی بجٹ میں استعمال کیا جا رہا تھا۔
2025 میں ترقیاتی بجٹ پر جی ڈی پی کا 2.8 فیصد استعمال کیا گیا، مالی سال 2025 میں سود ادائیگیوں ، سبسڈیز اور سماجی تحفظ پر 68فیصد بجٹ خرچ ہوا، بجٹ اخراجات میں تبدیلی کے باعث معاشی فریم ورک پر شدید دباو ہے، گذشتہ 15 سال کے دوران سود ادائیگیوں میں سالانہ 19.8 فیصد اضافہ ہوا، سود ادائیگیوں کی وجہ سے 56.8 فیصد جاری اخراجات استعمال ہوگئے ترقیاتی بجٹ کا 7.9 فیصد حصہ سود ادائیگیوں پر خرچ ہوگیا، رپورٹ کے مطابق 15 سال میں پاور سیکٹر کی سبسڈیز میں سالانہ 21.3 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ فوڈ سبسڈیز میں 60 فیصد کمی ہوئی، اسی دوران صحت کے بجٹ میں 10.3 فیصد اور تعلیم کے بجٹ میں 8.3 فیصد کمی ہوئی، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے شیئر میں 17.7 فیصد سالانہ اضافہ ہوا، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ وفاق کے مقابلے میں دوگنا بڑھ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ نے وفاقی معاشی نظام کو خبردار کر دیا ہے،گزشتہ 15 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10-11 فیصد پر ساکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ ہماری افواج کی مکمل تیاری کی وجہ سے دشمن ہمارا بال بھی بیکا نہ کرسکا،وزیراعظم