(24 نیوز) اسرائیل نے غزہ میں جاری مکمل ناکہ بندی کے دو ماہ بعد بالآخر “بنیادی مقدار” میں خوراک داخل کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق یہ فیصلہ فوج کی سفارش پر کیا گیا تاکہ غزہ میں ممکنہ بھوک کے بحران کو روکا جا سکے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر انسانی بحران پیدا ہوتا ہے تو اس سے اسرائیلی فوج کا جاری آپریشن متاثر ہو سکتا ہے، اسی لیے محدود سطح پر امدادی خوراک داخل کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:سابق امریکی صدر جوبائیڈن کینسر میں مبتلا
اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں مکمل ناکہ بندی نافذ کر رکھی تھی جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا تھا۔
اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے کئی بار خبردار کیا کہ غزہ میں خوراک، صاف پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ امدادی خوراک حماس کے ہاتھ نہ لگے، اس کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔