32.1 C
Lahore
Sunday, May 18, 2025
ہومغزہ لہو لہوڈی آئی جی ٹریفک نے شہر میں روڈ حادثات کی تین اہم...

ڈی آئی جی ٹریفک نے شہر میں روڈ حادثات کی تین اہم وجوہات بتادیں



کراچی:

کراچی میں ٹریفک پولیس کے سربراہ (ڈی آئی جی) پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ شہر میں 55 فیصد موٹرسائیکل ٹریفک حادثات کا شکار ہوتے ہیں جبکہ دیگر حادثات حد رفتار سے تجاوز، لین کی خلاف ورزی کیوجہ سے بھی ہوتے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی کے زیر اہتمام ”ٹریفک، حادثات، اسباب اور سدِباب“ کے موضوع پرسیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اورایڈوائزر گورنر سندھ طارق مصطفی کے علاوہ میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر سجاد ،مختلف اسپتالوں کے عہدے داران سمیت مختلف سماجی و سیاسی شخصیات کی شرکت کی۔

سیمینار میں ٹرینر، محقق، اور سندھ پولیس میں سپارک کے انچارج علی سہاگ نے سڑک پر ہونے والے حادثات پر جامع پریزنٹیشن دی۔

سیمینار سے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی اہم وجہ اوور اسپیڈنگ ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ بائیک سوار و گاڑی چلانے والے کویہ  معلوم نہیں ہوتا کہ ہمیں کس لائن پر چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیسری اہم مال بردار گاڑیوں کی اوور لوڈنگ ہے، 55 فیصد بائیک  والے حادثات کا شکار ہو رہے ہیں، دنیا بھر میں گاڑی کی ایک عمر ہوتی ہے مگر کراچی میں معاملہ اس کے برعکس اور بیشتر گاڑیاں پرانی ہیں۔

اُن کا ہکنا تھا کہ کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیوں پرپیسہ خرچ نہیں کرتے، سختی کرنے پر پورٹس بند کردیتے ہیں۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے سگنل، روڈ ٹھیک کرنے اور یو ٹرن لگانا ہوگا، کم از کم ٹریفک کے لئے اتنا بجٹ ہو کہ جو چیزیں لگی ہوئی ہوں اس کی دیکھ بھال کر سکیں۔

سیمینار سے سندھ پولیس سپارک کے انچارچ علی سہاگ  کا گفتگو میں کہنا تھا کہ ہمیں روڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے خود کو اور آس پاس کے ڈرائیورز بھی کو محفوظ رکھنا ہوگا، اکثر لوگ کہتے ہیں  کہ ہم ہیلمٹ نہیں پہنیں گے کیونکہ ہیئر اسٹائلز خراب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سگنل توڑنا ، اوور اسپیڈ کرنا ، قانون پر عمل در آمد نہ کرنے سے  آپ کو اور آپ کے خاندان  کو تکلیف ہوگی۔

ڈاکٹر صابر میمن کا گفتگو میں کہنا تھا کہ حادثات کے شکار نوجوان  یا تو موبائل چلاتے ہوئے ڈرائیو کررہا ہوتا ہے، یا قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ڈرائیو کرنے کا مرتکب پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹراما سینٹر میں ایسے مریض ملیں گے جن کو ایسی  چوٹ لگی ہوئی ہوتی ہے جس کا سائنس کے پاس بھی کوئی حل نہیں ہوتا، اگر وہ مریض گھر کا کمانے والا ہوتا ہے تو گھر پر بوجھ بن جا تا ہے۔

ڈاکٹر 
قیصر سجاد کا اظہار خیال میں کہنا تھا کہ ہماری عوام اس بات پر فخر کرتی ہے کہ ہم نے سگنل توڑے ہیں،
بارہ سال کا بچہ باپ کی بائیک لے کر سڑک پر نکل جاتا ہے، میڈیکل فٹنس کا خیال نہیں رکھا جاتا  لوگ نشے کے زیراثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ اس کے بغیر گاڑی نہیں چلا سکتے، گاڑی چلانے کے لیے ہر آدمی کے پاس لائسنس ہونا چاہیے۔

فیصل ایدھی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارے ہاں لائسنس کا اجراء مشکل ہونا چاہیے، لندن میں ایسا ہوتا ہے کہ سڑکوں پر ہر نشان کو سمجھنا بھی ہوتا ہے اور فالو کرنا ہوتا ہے، کراچی میں نشان ایک تو ہے نہیں جو ہے وہ بھی غلط ہیں، کراچی میں موجود  کنٹونمنٹ کے علاقوں کے سوا شہر بھر میں  میں سگنلز کا مربوط نظام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے لیے سسستی پبلک ٹرانسپورٹ کے فقدان کی وجہ سے ذاتی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی بھرمار ہے،ہمارے حکمرانوں کو پل بنانے کا شوق ہے مگر بسوں کی تعداد نہیں بڑھا رہے جبکہ نہ ہیں روڈ  بنا رہے ہیں،قوانین کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا  بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات