اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو مالی سال 2025-26 میں اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور بیرونی مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے 19.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ملک کو غیر ملکی تجارتی قرضوں اور بجٹ سپورٹ تک محدود رسائی حاصل ہوگی، جس سے معیشت پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی مجموعی بیرونی مالی ضروریات میں سے 17 ارب ڈالر نئے قرضوں اور موجودہ قرضوں کے رول اوور کی صورت میں دستیاب ہوں گے۔ تاہم، ملک کو 2.4 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے پاکستان بین الاقوامی قرض دہندگان سے وعدے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کو سعودی آئل سہولت کے تحت 1.2 ارب ڈالر کی سالانہ امداد کی امید تھی، لیکن آئی ایم ایف نے اگلے سال کے لیے صرف 800 ملین ڈالر کی دستیابی کا تخمینہ لگایا ہے۔
مزید برآں، ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی سہولت کے تحت پاکستان کو 410 ملین ڈالر کی رقم بھی موصول ہوگی۔ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال میں عالمی مالیاتی منڈیوں تک محدود رسائی کی پیش گوئی کی ہے، جس میں صرف 85 ملین ڈالر کے نئے خالص قرضے تجارتی بینکوں سے متوقع ہیں۔
عالمی منڈیوں میں محدود دستیابی کے باعث، حکومت کو مالیاتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2024-25 کے دوران کم ہو کر 229 ملین ڈالر رہنے کا امکان ہے، جو ابتدائی تخمینوں 3.6 ارب ڈالر کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ برآمدات میں استحکام اور ترسیلات زر میں بہتری کی توقع ہے، جس سے معیشت کو کچھ سہارا مل سکتا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے خبردار کیا کہ امریکی ٹیرف پالیسی کے اثرات پاکستان کی برآمدات اور جی ڈی پی پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، جس سے مالی سال 2025 میں ترقی کی شرح میں کمی کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا کہ اخراج کے دباؤ کی صورت میں شرح مبادلہ کو ایڈجسٹ ہونے دیا جائے تاکہ معیشت مستحکم رہ سکے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معاشی بحالی پالیسی کے مؤثر نفاذ اور بیرونی مالی معاونت پر منحصر رہے گی۔