ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوہرا معیار اپنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں، جس سے امریکہ کی پالیسی پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے گا، لیکن کسی قسم کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا: “ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اپنے جائز حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ ایران کے اصولی مؤقف کو غنڈہ گردی نہ ماننے کی سزا دے رہا ہے، اور اسی وجہ سے ایران کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب امریکی صدر بیک وقت امن اور جنگ دونوں کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں کس مؤقف پر یقین کرنا چاہیے؟
پزشکیان نے واضح کیا کہ ایران خطے میں پرامن بقائے باہمی چاہتا ہے لیکن دھونس اور دھمکیوں کے آگے جھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔