جاپان کے کنسائی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہر سال لاکھوں مسافروں کی آمد و رفت ہوتی ہے لیکن یہاں ایسا نظام ہے جس کے تحت کسی بھی مسافر کا سامان گم ہونے کا امکان تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
عام طور پر ایئر پورٹس پر سامان گم ہو جانا ایک عام مسئلہ ہوتا ہے، مثال کے طور پر امریکا میں ٹرانسپورٹیشن اسٹیٹسٹکس بیورو کے مطابق ہر سال اندرونِ ملک پروازوں میں تقریباً 30 لاکھ بیگز گم ہو جاتے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں سامان سنبھالنا ہو تو کچھ سامان کا گم ہونا ناگزیر لگتا ہے، لیکن جاپان کے ایک مصروف ایئر پورٹ پر گزشتہ 30 سال میں ایک بھی بیگ نہ کھونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
کنسائی انٹرنیشنل ایئر پورٹ اوساکا شہر کو خدمات فراہم کرتا ہے، ستمبر 1994ء میں اوساکا انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بھیڑ کم کرنے کے لیے اس ایئر پورٹ کو کھولا گیا تھا اور تب سے اب تک سالانہ لاکھوں مسافروں کی آمد و رفت جاری ہے۔
کنسائی ایئر پورٹ کے عملے کو مسافروں کا سامان انتہائی مہارت سے سنبھالنے پر فخر ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کبھی ایک بھی بیگ نہیں کھویا۔
یہ جاپان کا ساتواں مصروف ترین ایئر پورٹ ہے اور یہاں سالانہ 2 سے 3 کروڑ کے درمیان مسافر آتے ہیں، اس لیے یہ ریکارڈ کم ٹریفک کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک بہترین سسٹم کی بدولت بنا ہے، اس نظام میں بیگز کو اس طرح ترتیب دینا شامل ہے کہ وہ نہ تو خراب ہوں اور نہ ہی گنتی میں مشکل ہو بلکہ یہاں سامان کی گنتی کئی بار کی جاتی ہے۔
کنسائی ایئر پورٹ پر عملہ مسلسل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ جتنے بیگز چیک اِن کیے گئے تھے اترنے پر بھی ان کی تعداد اتنی ہی ہو، اگر ان میں سے کوئی بیگ غائب ہو تو فوراً طیارے کے کارگو یا اسکریننگ روم میں اس کی تلاش کی جاتی ہے، اس سب کا مقصد ناصرف سامان کھونے سے بچانا ہے بلکہ تمام بیگز کو طیارہ لینڈ ہونے کے صرف 15 منٹ میں کلیم ایریا تک پہنچانا بھی ہے۔
اپنے 30 سال کے شاندار ریکارڈ کے ساتھ ساتھ کنسائی ایئر پورٹ 8 بار بہترین بیگیج ڈیلیوری کا بین الاقوامی ایوارڈ بھی جیت چکا ہے، یہاں کا عملہ اس بات پر فخر کرتا ہے کہ وہ مسافروں کو خوش رکھ کر اُنہیں دوبارہ سفر پر آمادہ کرتے ہیں۔
بدقسمتی سے یہ ممکن ہے کہ کنسائی ایئر پورٹ زیادہ دیر تک اپنا یہ ریکارڈ برقرار نہ رکھ سکے کیونکہ شاید یہ ایئر پورٹ اگلے چند عشروں میں موجود ہی نہ رہے۔
اس ایئر پورٹ کو اوساکا بے میں 2 مصنوعی جزیروں پر تعمیر کیا گیا ہے، اس لیے یہ ایئر پورٹ اپنے کھلنے کے بعد سے مسلسل سمندر میں دھنس رہا ہے۔
اگرچہ انجینئروں نے اس مسئلے کو مدِنظر رکھا تھا، لیکن ایئر پورٹ کے زمین میں دھنسنے کی موجودہ رفتار ان کی پیش گوئی سے کہیں زیادہ تیز ہے۔
سمندر کے پانی سے بچاؤ کے لیے سی وال بھی بنائی گئی ہے، لیکن خدشہ ہے کہ 2056ء تک یہ ایئر پورٹ ناقابلِ استعمال ہو جائے گا۔