مائیگرین محض سر درد کا نام نہیں بلکہ یہ درد اکثر روشنی اور آواز کی حساسیت، متلی، گردن کے درد اور چکر جیسی علامات کے ساتھ شروع ہوتا ہے، یہ علامات مکمل مائیگرین سے پہلے ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسی مؤثر دوا کی شناخت کی ہے جو پہلے سے ہی مائیگرین کےلیے منظور شدہ ہے اور جو ان ابتدائی علامات کو سر درد شروع ہونے سے گھنٹوں پہلے روک سکتی ہے۔
محققین کے مطابق یہ مریضوں کو سر درد شروع ہونے سے 1 سے 6 گھنٹے قبل دی گئی تو اس نے مائیگرین کی ابتدائی علامات کو مؤثر طریقے سے روک دیا۔
جریدے نیچر میڈیسن (Nature Medicine) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دوا لینے والے افراد میں روشنی کی حساسیت نہ ہونے کے امکانات 72 فیصد زیادہ، تھکن نہ ہونے کے امکانات 85 فیصد زیادہ، گردن میں درد اور آواز کی حساسیت نہ ہونے کے امکانات دو گنا زیادہ تھے، اس دوا سے مریضوں کی سوچنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوئی، حالانکہ ان پر مائیگرین کا حملہ ہونے والا تھا۔
اس مطالعے کے شریک مصنف کنگز کالج لندن سے وابستہ ڈاکٹر پیٹر گوڈسبی کے مطابق یہ دوا مریضوں کو مائیگرین کے باعث ہونے والے معذور پن سے نجات دے سکتی ہے۔
اس دوا کو 2019ء میں امریکی ایف ڈی اے کی جانب سے منظوری ملی تھی کیونکہ تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ یہ دوا 2 گھنٹوں کے اندر سر درد اور دیگر مائیگرین کی علامات کو کم کر دیتی ہے۔
یہ دوا دماغ میں موجود ایک پروٹین کیلسی ٹونین جین ریلیٹڈ پیپٹائیڈ (CGRP) کو روک دیتی جو درد اور مائیگرین میں کردار ادا کرتا ہے، یہ اس پروٹین کو اعصابی سِروں سے جُڑنے سے روکتی ہے۔
مائیگرین سے پہلے ظاہر ہونے والی علامات کو ’پروڈروم‘ (Prodrome) کہا جاتا ہے، مائیگرین اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کا ایک حصہ ہائپوتھیلمس (hypothalamus) بے ترتیب ہو جاتا ہے اور یہی ابتدائی علامات اس کے حملے سے پہلے سامنے آتی ہیں۔
ڈاکٹر گوڈسبی کا کہنا ہے کہ پروڈروم کی علامات پر اب تک زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی، یہ نئی تحقیق اسی خلاء کو پُر کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
اس مطالعے میں 438 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو اپنی مائیگرین کی آمد کو ابتدائی علامات سے پہچان سکتے تھے، انہیں بے ترتیب طور پر دوا دی گئی، تاکہ وہ اس کے اثرات کو نوٹ کر سکیں، اگلی بار جب انہیں مائیگرین کا حملہ ہوا تو ان کا دوسرا علاج کیا گیا اور دونوں صورتوں میں مریض نہیں جانتے تھے کہ انہیں اصلی دوا ملی ہے یا نقلی۔
اس موقع پر نئی دوا لینے والے مریضوں نے بتایا کہ دوا لینے کے 1 گھنٹے میں ان کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوئی، 2 گھنٹے میں روشنی کی حساسیت کم ہوئی، 3 گھنٹے میں تھکن اور گردن کا درد کم ہوا، 4 گھنٹے میں آواز کی حساسیت کم ہوئی۔
ڈاکٹر گوڈسبی نے مائیگرین کے مریضوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ یہ علامات نہ آئیں، تو انہیں دوا سر درد شروع ہونے سے پہلے لینی ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنی مائیگرین کی آمد کی علامات کو پہچان سکتے ہیں، انہیں اس دوا سے زیادہ فائدہ ہو گا۔