45 C
Lahore
Friday, May 16, 2025
ہومغزہ لہو لہویومِ تشکر اور امریکی صدر کے دعوے اور دَورے

یومِ تشکر اور امریکی صدر کے دعوے اور دَورے


آج بروز جمعتہ المبار ک ، بتاریخ 16مئی 2025، ہم سب ، قومی سطح پر یومِ تشکر منا رہے ہیں ۔ اﷲ کے بے پناہ فضل اور بے انتہا کرم نوازیوں کے سبب اسلامی جمہوریہ پاکستان کو10مئی2025 کے روز،حجم میں اپنے سے کہیں بڑے دشمن کے مقابل، جو شاندار فتح اور جنگی بالا دستی نصیب ہُوئی ہے، اِسی کے پس منظر میں آج ہم ’’یومِ تشکر‘‘ منا رہے ہیں ۔ ہمارے قابلِ فخر آباؤ اجداد اور بزرگوں کا بھی یہی راستہ اور اطوار رہے ہیں کہ جب بھی دشمن کے مقابلے میں اُمہ اور اسلامی مملکت کسی فتحیابی سے ہمکنار ہوتی ہے ، ہم اپنے خالق و مالک کے حضور سجدئہ شکر بجا لاتے ہیں ۔

ہمارا یقین اور ایمان ہے کہ جب تک اﷲ تعالیٰ کی نصرت و اعانت مسلمانوں کے ہمر کاب نہ ہو ، دشمن زیر ہو سکتا ہے نہ فتح حاصل ہو سکتی ہے ۔ آج ہم یومِ تشکر منا رہے ہیں تو یہ دراصل اپنے بزرگوں کے راستے پر چلنے کی ایک قابلِ ستائش سبیل ہے۔ وزیر اعظم ، جناب محمد شہباز شریف، نے بجا طور پر آج پوری قوم کو یومِ تشکر منانے کی اپیل کی ہے۔ جارح دشمن کے مقابل ہم کوشش و سعی ہی کر سکتے ہیں ۔

اﷲ کا بھی یہی حکم ہے کہ دشمن کے مقابلے میں ، ہر وقت ، اپنے گھوڑے تیار رکھو اور جنگی سازوسامان کی فراہمی میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھو ، وگرنہ دشمن اپنے مکروہ اور مذموم مقاصد میں اسلام و مسلمانوں کے خلاف آگے بھی بڑھتا جائے گا اور اپنے اسلام دشمن عزائم کی تکمیل میں کامیاب ہونے کی بھی کوشش کرے گا۔

اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ 10مئی کو ہمیں اپنے ازلی دشمن ، ہندوتوا کے حامل بھارت اور مقتدر بی جے پی ، کے مقابل فتح نصیب ہُوئی ۔ بھارت نے بِلا اشتعال و بے بنیاد پاکستان کے خلاف جارحیت کی ۔ ہماری افواج نے مگر پوری طاقت سے جواب دیا ۔ اور یوں ہم نے قومی سطح پر اپنی سی کوشش و سعی کی اور باقی اﷲ پر چھوڑ دیا ۔بھارت شکست اور پسپائی پر ، زخمی سانپ کی مانند، بَل پر بَل کھا رہا ہے ۔پاکستان کے خلاف مگرکچھ بھی کرنے کی ہمت اور سکت نہیں پارہا ۔ جانتا ہے کہ10مئی کی طرح پاکستان کی جانب سے دندان شکن اور صف شکن جواب آئے گا ۔

اﷲ تعالیٰ نے جنگ کے میدان میں پاکستان کو بھارت پر بالا دستی عطا فرمائی ہے ۔ ساری معلوم دُنیا کے بے تعصب اور غیر جانبدار ممالک اور ماہرینِ عسکریات پاکستان کی فتح اور بھارت کی شکست کی شہادت دے رہے ہیں۔ ڈھٹائی زدہ بھارت اور اس کا وزیر اعظم ، نریندر مودی، مگر شکست ماننے سے انکاری ہیں ۔ مودی جی نے ، شکست اور پسپائی کے بعد، اپنی قوم سے پے در پے جو خطابات کیے ہیں ، فرسٹریشن اور ذہنی پسماندگی کے عکاس ہیں : مَیں نہ مانوں کی عملی تصویر!

جب پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو اپنی شکست نوشتہ دیوار نظر نے لگی تو وہ بھاگم بھاگ امریکا کے پاس پہنچا : مائی باپ ، مجھے بچا لیجئے ۔ سی این این کے عالمی شہرت یافتہ جنگی نامہ نگاراور تجزیہ نویس Nick Robertsonنے بھی آن دی ریکارڈ یہی شہادت دی ہے ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ ، اسحاق ڈار، نے بھی عالمی میڈیا سے بات چیت کرتے ہُوئے یہی دعویٰ کیا ہے :کہ یہ بھارت ہے جس نے امریکا سے درخواست کی کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کروا دیجئے۔ اِن دعووں سے بھارت بھر میں شکست خوردگی کا ایک کہرام مچا ہے ۔ بھارت کو یقین آ رہا ہے نہ اُسے یہ بات ہضم ہو رہی ہے کہ پاکستان پلک جھپکتے ہی میںاُسے یوں بھی چاروں شانے چِت کر سکتا ہے ۔ جارح بھارت ، بہرحال،خاک چاٹ چکا ہے۔

اُس کے وزیر اعظم نے اِس کے باوصف اپنے عوام کا دل رکھنے کے لیے جو خطاب کیا ہے ، پاکستان نے اسے بے بنیاد ، لاحاصل اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے ۔ مودی جی کی بھارت سرکار اور بھارت کا گودی میڈیا چونکہ دُنیا بھر میں بے اعتبار ، بے وقار اور کذب و ریا کا پُتلا ثابت ہو چکا ہے ، اس لیے مسلم و پاکستان دوست جملہ قوتوں کی جانب سے بجا طور پر کہا جارہا ہے کہ اگرچہ پاکستان و بھارت کے درمیان ، چار روزہ جنگ کے بعد، جنگ بندی ہو چکی ہے ، مگر بھارت پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے۔ پاکستانی جانباز شہسواروں کو اپنے گھوڑوں سے ابھی اُترنا چاہیے نہ ابھی اپنی تلواریں میانوں میں ڈالنی چاہئیں ۔

 لاریب بھارت ایک دغا باز ہمسایہ ملک ہے۔ ہمارا ازلی دشمن ۔ وعدہ شکنی اور کہہ مکرنی اس کی گھٹّی میں پڑی ہے۔ اس لیے جو لوگ پاکستان کی فیصلہ ساز قوتوں کو یہ کہہ رہے ہیں کہ جنگ بندی کے باوجود بھارت پر یقین نہ کیجئے ، بے بنیاد مشورہ نہیں ہے ۔ اِس مشورے کی جڑیں تاریخ میں پیوست ہیں ۔ ویسے بھارت کا شکریہ کہ جس کی جارحیت نے پاکستان کے 25کروڑ عوام ، تمام پاکستانی سیاسی جماعتوں اور ہر قسم کے سیاستدانوں کو بھارت کے مقابل یکجا و یکمشت و یکجہت کر دیا۔پاکستان حقیقی معنوں میں بنیان مرصوص بن کر افواجِ پاکستان کی پشت پر کھڑا ہو گیا۔

الحمدﷲ۔ سوال مگر یہ ہے کہ امریکا جس نے مبینہ طور پر متحارب پاکستان اور بھارت میں سیز فائر کروایا ہے، کیا بھارت کی جانب سے کسی بھی عہد شکنی کو برداشت و معاف کر ے گا؟ ہر گز نہیں ! خود امریکی صدر نے برسرِ مجلس ، ساری دُنیا کے سامنے متعدد بار ، یہ دعویٰ کیا ہے : مَیں نے پاکستان و بھارت کے درمیان جنگ بندی کروائی ہے ۔ اِس دعوے کی گونج و باز گشت ساری معلوم دُنیا میں سُنی گئی ہے اور ابھی تک سنائی دے رہی ہے ۔

13مئی2025 کو امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ ، نے یہی دعویٰ سعودی دارالحکومت ، ریاض، میں منعقدہ US,Saudi Investment Forum میں کیا۔ اِس عالمی فورم میں طاقتور سعودی ولی عہد، جناب محمد بن سلمان،بھی بنفسِ نفیس تشریف فرما تھے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ صاحب آجکل سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر کے چار روزہ دَورے(13تا16مئی ) پر ہیں ۔ ٹرمپ نے ریاض میں جو تاریخی خطاب کیا ہے ( اور جس پر ساری دُنیا کی نظریں ٹِکی ہُوئی ہیں) ، اِس میں جہاں زبردست امریکا ،سعودی دوستی وتعاون کی آواز سنائی دی گئی ہے ، وہیں ٹرمپ نے ایران کی جانب دوستی کاہاتھ بڑھاتے ہُوئے ایران کو ملفوف دھمکی بھی دی ہے ۔

ٹرمپ نے ذاتی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے کہ سعودی عرب ( ابراہام اکارڈ کے تحت) صہیونی اسرائیل کو تسلیم کر لے مگر اِس تمنا کو پورا کرنا اور ظالم وقاہر اسرائیل کو تسلیم کرنا، فی الحال، سعودیہ کے لیے دشوار بھی ہے اور ناممکن بھی ۔سعودی عرب کے اِس انکار پر ٹرمپ ناراض نہیں ہیں کہ سعودیہ نے ٹرمپ سے 600ارب ڈالر کی امریکا میں بھاری بھرکم سرمایہ کاری ( بشمول امریکا سے142ارب ڈالر کا جدید اسلحہ خریدنے) کا پکا وعدہ کرکے امریکی صدر کو خوش کر دیا ہے ۔ اُدھر قطر نے400ملین ڈالر کا لگژری جہاز ڈونلڈ ٹرمپ کو تحفے میں دے کر اُنہیں مزید خورسند کر دیا ہے ۔ اگرچہ اِس تحفے کو کے کر امریکا میں ٹرمپ پر سخت تنقید ہو رہی ہے ، مگر ٹرمپ کو کسی کی کوئی خاص پروا نہیں ہے ۔

سعودی دارالحکومت، ریاض، میں امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، کے خطاب میں پاک ، بھارت جنگ بندی کی بازگشت اِن الفاظ میں سنائی دی گئی ہے: ’’چند دن پہلے میری حکومت نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے ایک تاریخی جنگ بندی کامیابی سے کروائی ہے۔ مَیں نے بڑی حد تک تجارت کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ مَیں نے (پاکستان و بھارت سے) کہا: ’دوستو، آؤ، ایک معاہدہ کرتے ہیں۔ کچھ تجارت کرتے ہیں۔

جوہری میزائلوں کی(تجارت) نہیں، بلکہ اُن چیزوں کی جو آپ بڑے خوبصورت انداز میں بناتے ہو۔‘اور میرا خیال ہے کہ اب وہ( پاکستان و بھارت) ایک دوسرے کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں۔ شاید ہم انھیں ایک خوشگوار عشائیے پر بھی اکٹھا کر لیں۔‘‘ گہرے یقین کے ساتھ ایسی باتیں کہنے والا امریکی صدر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے بھارت کو عہد شکنی کرنے دیگا؟ ہر گز نہیں!



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات