پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز لاہور قلندرز کے ٹیم ڈائرکٹر ثمین رانا نے کہا ہے کہ جو ہوا اس سے غیرملکی کھلاڑیوں کے اہلخانہ پریشان ہوگئے تھے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ثمین رانا نے کہا کہ مشکل وقت تھا لیکن پی ایس ایل 10 کم وقت میں دوبارہ شروع ہونے جارہی ہے، پی ایس ایل فنانشل ماڈل کے چیلنجز پہلے سال کے بنے ہوئے ہیں۔
ثمین رانا نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی بار بار تبدیل ہونے کی وجہ سے فنانشل ماڈل ٹھیک نہیں ہو پایا، پی ایس ایل سے قبل 5 فرنچائز خریدنے کے لیے 6 افراد تھے، پی ایس ایل 6 بار منسوخ ہوچکی تھی، پی سی بی کو بھی یقین نہیں تھا کہ پی ایس ایل کامیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے پہلے سال 5 فرنچائز خریدنے والوں نے لیگ کو کامیاب بنایا۔ جس فرنچائز نے پی ایس ایل میں کام کیا اسے آئندہ سال بڈنگ میں نقصان نہیں ہوگا۔
ثمین رانا نے کہا کہ پی ایس ایل کو مالی فوائد سے زیادہ ملک کےلیے دیکھنا چاہیے، آئندہ دس سال کےلیے فرنچائز کے مالکانہ حقوق کےلیے سب سے پہلے موجودہ فرنچائز کو حق دیا جائے گا۔
ثمین رانا نے کہا کہ کراچی میں کراؤڈ ویسے بھی کم آتا ہے، لاہور قلندرز کے مداح ہر شہر میں موجود ہیں، لیگ جب شروع ہو تو بڑے کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے، پی ایس ایل برینڈ بن گیا ہے، بڑے ناموں کی اب ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراؤڈ کو اسٹیڈیم میں لانے کےلیے فرنچائز کو مارکیٹنگ بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ٹکٹوں سے فرنچائز کو پیسہ ملتا ہے، عوام کو مالی مسائل ہیں جس کے باعث ٹکٹیں سستی رکھیں، مزید فرنچائز کو پی ایس ایل میں شامل کرنا اچھا ہوگا لیکن ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کھلاڑی محدود ہیں، زیادہ فرنچائز سے کوالٹی پر سمجھوتا ہو جائے گا۔ چند میچز کے بعد کپتانی واپس لے لینے سے شاہین آفریدی پر بھی ضرور اثر پڑا ہوگا، شاہین آفریدی کی کپتانی میں جذبہ نظر آیا ہے، لاہورقلندرز ضرور فائنل جیتے گی۔