خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں سات نئے بڑے منصوبے شامل کرنے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں وفاق کے فیصلے کے مطابق بڑھانے، سیکورٹی، تعلیم، اور صحت کا بجٹ بڑھانے، اور کوئی غیرضروری قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مشیر خزانہ مزمل اسلم نے نئے مالی سال کے بجٹ سے متعلق حکومت کی ترجیحات بیان کیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سو ارب کا اضافی بجٹ پیش کیا تھا اس سال 180 ارب روپے تک اضافی بجٹ پیشن کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں،
انوہں نے پشاور میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب انھیں مشیر خزانہ کا عہدہ ملا تو اس وقت 650 ارب روپے کا قرضہ تھا لیکن بعد میں ڈالر کا نرخ بڑھنے سے قرضے کی مالیت میں اضافہ ہوا، اس وقت ڈالر 150 سے 300 روپے تک پہنچا لیکن بعد میں ڈالر کے نرخ کم ہوئے۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ جون 2024 تک 679٫5 بلین کا قرضہ ہے، قرضہ کی ادائیگی کے لیے الگ سے فنڈز قائم کیے اور اس وقت خیبرپختونخوا 70 ارب روپے سالانہ قرضوں کی مد میں واپس کررہا ہے جس میں وفاقی حکومت کا قرضوں پرسود بھی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو قرضے کی پیش کش بھی ہوئی لیکم ہم نے اس کو مسترد کردیا کیونکہ حکومت نے مستقبل میں کوئی بھی غیر ضروری قرضہ لینے کا فیصلہ کیا ہے البتہ کسی بڑے منصوبے کے لیے ضرورت نہ پڑے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت 7 نئے بڑے مںصوبے شروع کررہی ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسے شامل کیا جارہا ہے، جس میں پشاور ڈی آئی خان موٹروے، بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائن، انشورنس کمپنی، انشورنس اور سی بی آر بی منصوبہ شامل ہے۔
انوہں نے بتایا کہ حکومت نے پشاور کے علاوہ بنوں اور ڈی آئی خان میں بھی سیف سٹی پراجیکٹ شروع کررہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے مختلف مد میں اخراجات کم کیے ہیں، صحت کارڈ میں پچاس کروڑ روپے ماہانہ کی بچت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ صحت کارڈ کی میں حکومت کو ماہانہ ساڑھے تین ارب خرچ ہورہے ہیں۔
محکمہ خزانہ نے اسیکموں کے لیے براہ راست فنڈز کا اجرا بند کردیا، فنڈ اب صرف محکموں کو ہی جاری کیے جاتے ہیں، حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت، تعلیم اور سیکورٹی پر توجہ دے رہی ہے اور اس مد میں بجٹ بڑھایا بھی جائے گا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے صحت اور تعلیم پرتوجہ دی اور جو اہداف دیے گئے تھے اس کو پورا کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کے پی حکومت وفاقی حکومت کے مطابق سرکاری ملازمین اور تنخواہیں بڑھائے گی، گزشتہ سال دس فیصد تنخواہیں بڑھائیں گئیں تھیں لیکن بعد میں وفاقی حکومت نے تنخواہیں دس فیصد سے بڑھائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر دو یا تین جون تک بجٹ پیش کردیتی ہے تو عید سے قبل بجٹ پیش کریں گے ورنہ عید کے بعد بجٹ پیش کیا جائے گا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت این ایف سی کی مد میں ساڑھے 22 ارب روپے کم دے رہی رہے اور ہم 32 ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اضافی دس ارب روپے دیں گے لیکن وہ ابھی تک نہیں دیے گئے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ قبائلہ علاقہ جات کی مد میں حکومت نے ادائیگی کی یقین دہانی کرائی لیکن ابھی قبائلی علاقوں کے لیے ترقیاتی کاموں کی مد میں فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔