امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 10 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد جنگ بندی (سیز فائر) کے اعلان کو بھارت نے کھلے عام مسترد کر دیا ہے۔
اس اعلان کے بعد بھارت میں سیاسی اور صحافتی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ مودی سرکار پر زبردست تنقید کی جا رہی ہے۔
بھارتی سیاستدان پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ: “امریکہ نے سیزفائر کا اعلان کیا اور بھارت کو خبر تک نہ ہوئی۔ یہ مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مودی اور بھارتی دفتر خارجہ اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، جبکہ ٹرمپ نے بھارت کی قومی سلامتی کو مذاق بنا دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما پون کھھیڑا نے کہا: “اگر مودی کو سیز فائر کا علم نہیں تھا تو کم از کم قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ:”بھارت کی خارجہ پالیسی اب دہلی سے نہیں، بلکہ واشنگٹن سے چلائی جا رہی ہے۔”
معروف صحافی ارناب گوسوامی نے ٹرمپ کے بیان کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا: “یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، ٹرمپ کو اس پر بیان دینے کا کوئی حق نہیں۔ ہم صرف اپنی حکومت اور افواج کی بات مانیں گے، باہر والوں کی نہیں۔”
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ: “آپریشن بنیان مرصوص کے بعد مودی نے خاموشی سے امریکہ سے سیز فائر کی اپیل کی اور پھر اس سے انکاری ہو گیا۔”
ان کے مطابق، سیزفائر کا فیصلہ دہلی میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہوا، اور مودی کی خاموشی اس کی سب سے بڑی دلیل ہے۔