بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل، لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بانی پی ٹی آئی کی جیل سے باہر موجودگی ضروری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزایافتہ بانیٔ پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
درخواست گزار علی امین گنڈاپور کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے استدعا کی کہ پیرول پر رہائی کا کیس بھی سزا معطلی کیس کے ساتھ فکس کر دیا جائے۔
وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ تاثر ہے کہ ایک شخص کو انصاف نہیں مل رہا، یہ تاثر ختم ہونا چاہیے، ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کو بھی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ان کو تو ٹرائل کورٹ سے سزا ہو چکی، وہ سزا یافتہ ہیں، یہ تو حکومت کا کام ہے کہ آپ اس کے پاس جائیں، یہاں کیوں آ گئے؟
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی درخواست دے رکھی ہے اور وہ صوبائی حکومت کے پاس ابھی پینڈنگ ہے۔
لطیف کھوسہ نے اپنے مؤقف میں کہا کہ سزا کے خلاف اپیل اس عدالت کے پاس زیر التوا ہے، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی بھی مقرر نہیں ہوئی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس پر آرڈر پاس کروں گا۔
بعدازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہماری ہر درخواست پر آفس اعتراض لگا دیتا ہے، دشمن للکار رہا ہے اور قومی اتحاد کےلیے متحد ہونا ضروری ہے، بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست اور سزا کے خلاف اپیل زیر التوا ہے۔
لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف جھوٹے اور لغو کیسز ہیں، وہ پہلے ہی تین کیسز میں اپیلوں پربری ہو چکے ہیں، ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ وہ خود پٹیشنر کیوں نہیں بنے؟ بتایا ہے کہ کوئی دوست یا رشتہ دار بھی درخواست دے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بتایا کہ ہماری بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہی نہیں کروائی جا رہی تو ان کی طرف سے درخواست کیسے دے سکتے تھے، ہم نے کہا ہے کہ جب تک کیسز میں اپیلوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا تب تک پیرول پر رہائی دی جائے۔