اسلام آباد:
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ 26-2025 کے حوالے سے ورچوئل مذاکرات شروع ہوگئے ہیں جو 10 روز تک جاری رہیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں وفاقی وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام نے شرکت کی اور اجلاس میں آئی ایم ایف کے ساتھ رواں سال کی معاشی کارکردگی کا ڈیٹا شیئر کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف کی مشاورت سے نئے بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی، ایف بی آر نے جولائی سے مارچ 8 ہزار 453 ارب روپے ٹیکس جمع کیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو میں 715 ارب روپے شارٹ فال ہوا، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 4 ہزار 27 ارب روپے جمع ہوئے اور 3956 ارب ہدف کے مقابلے نان ٹیکس ریونیو میں 71 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پہلے 9 ماہ میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 833 ارب 84 کروڑ روپے جمع کیے گئے اور صوبائی حکومتوں نے 9 ماہ میں 684 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، صوبائی حکومت کا ٹیکس ریونیو ہدف سے 78 ارب روپے زیادہ رہا ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پرائمری سرپلس، ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 18 ہزار ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد کے مساوی رکھنے کی تجویز بھی دی گئی۔
اسی طرح 26-2025 کے لیے ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کو اصلاحات، نجکاری اور رائٹ سائزنگ پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں بہتری سے آگاہ کیا جائے گا، تاجروں کی رجسٹریشن، ٹریک اینڈ ٹریس اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ ترجیح قرار دی گئی۔